خیبر پختونخواہ

مدرسے کو فنڈز دینے کے معاملے پر سابق صدر کو تشویش

پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے صوبہ خیبر پختونخوا میں موجود نجی مدرسے کے لیے 30 کروڑ روپے کا عوامی فنڈ مختص کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ یہ مدرسہ شدت پسند طالبان کے ساتھ روابط کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے صوبائی بجٹ 17-2016 میں اوکاڑہ خٹک میں قائم دارالعلوم حقانیہ کی تعمیرات اور بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

اس سے قبل جمعے کو پریس کانفرنس میں عمران خان نے جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے مدرسے کے لیے بجٹ میں مختص کیے جانے والے فنڈ پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مولانا سمیع الحق اصلاحات پر رضامند ہو گئے ہیں تو اس پر شور کیوں مچایا جا رہا ہے۔‘

سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ یہ امداد دہشت گردوں کی حمایت اور اس کے خلاف جنگ کو کمزور کرنے کے برابر ہے۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق سابق صدر عوامی فنڈز کو نجی مدرسے کے لیے جو کہ پرائیویٹ جہاد کے منصوبے کو فرغ دے رہا ہو پر گری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان وسائل کو انسانی ترقی پر خرچ کیا جانا چاہیے۔

آصف علی زرداری نے الزام لگایا کہ دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ طالبان کے ہمدرد اور ان کے غیر اعلانیہ ترجمان بھی ہیں۔

ان کے بیان میں سنہ 2014 میں حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس میں طالبان نے اپنی جانب سے اسی مدرسے کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا نام لیا تھا۔

بیان کے مطابق یہ بات بھی معلوم ہے کہ بہت سے طالبان شدت پسند رہنما اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔

ادھر آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں یہ بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا جہادی پراجیکٹ دوبارہ خود بخود سر اٹھا رہا ہے یا ایسا ایک منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کچھ روز پہلے قدامت پسند مذہبی جماعتوں نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت پر اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ کیاجبکہ اب طالبان کے حامی مدرسے کو 30 کروڑ روپے دیے جا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close