پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے میں موجود اس خاتون کو امریکی ایجنٹ کہا جا رہا ہے لیکن یہ کس کی بیوی نکلی؟ جان کر آپ کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آئے گا
پشاور: پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے لاہور جلسے میں چشمہ لگائے ایک خاتون نظر آئی تو اسے امریکی ایجنٹ قرار دیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر وائرل ہو گئیں اور ہر طرف سے طرح طرح کے تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
تصاویر سوشل میڈیا پر آنے کے بعد ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ یہ خاتون کوئی امریکی ایجنٹ نہیں بلکہ پنجاب یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کی زوجہ ہیں جس پر ہر کوئی دنگ رہ گیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نعیم بخاری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے تصاویر جاری ہوئیں اور لکھا گیا ”یہ پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے میں امریکی کیا کرنے آئے ہیں۔ یہ پشتون تحفظ موومنٹ ہے یا دہشت گردی تحفظ موومنٹ ہے“
یہ تصاویر شیئر ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور فواد نامی ایک صارف نے لکھا ”یہ امریکہ والے 33 بلین کا حساب مانگ رہے ہیں؟“
ارباز خان نے لکھا ”یہ پختون خاتون ہے“
نعمان حسن نے لکھا کہ ”گلالئی اسماعیل صوابی سے ہے اور امریکی نہیں ہے۔۔ لیکن ہاں یہ لبرلز کیساتھ ہے“
نور حسن نے دعویٰ کیا کہ ”جس خاتون کو ایجنٹ بول رہے ہیں یہ محترمہ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر عمار علی جان کی منکوحہ اور زوجہ ہے۔۔۔ مجھے تو کسی کی ذاتی زندگی کی وضاحت دیتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے۔ پتہ نہیں یہ جاہل قوم کسی کی ذات پر کیچڑ کیسے اچھال لیتی ہے۔ آپ وکیل نہیں ذلیل ہیں“
ایک اور صارف سبوخ سید نے بھی یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ” جس خاتون کو امریکی ایجنٹ کہا جا رہا ہے وہ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر عمار علی جان کی اہلیہ ہیں۔ دوسرے درجے کی سوچ کے ساتھ تیسرے درجے کی جانشوری بگھارنے والوں سے گزارش ہے کہ دنیا اتنی بے وقوف نہیں کہ اپنے ایجنٹوں کو جلسوں میں بھیج کر آپ جیسے دماغوں کا مزید امتحان لے۔
صارف نور حسن اور سبوخ سید کے مطابق یہ خاتون پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر عمار علی جان کی اہلیہ ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ان کی شادی کی تصاویر بھی وائرل ہو رہی ہیں تاہم مصدقہ ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔