پولیس ریفارمز ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دیدی،
پرویز خٹک کی زیر صدارت پولیس ریفارمز کمیٹی کے اجلاس میں پولیس ریفارمز ایکٹ میں بعض اہم ترامیم کی منظوری دی گئی جن سے موجودہ پولیس ایکٹ کو خول سے باہر نکالنے میں مدد ملے گی، نئی ترامیم کو بہت جلد صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا تا کہ انہیں متعلقہ قانون میں شامل کیا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ پولیس میں اصلاحات کو نا گزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کو درپیش گوں نا گوں چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں محکمہ پولیس میں اصلاحات کیلئے قانون سازی کر رہی ہے جس سے نہ صرف جرائم کے فروغ کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ جرائم کی روک تھام میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔ اجلاس نے صوبے کے انسپکٹر جنرل پولیس کے انتخاب کے طریق کار کی تجویز سے رضامندی ظاہر کی جس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تین اہل نامزد امیدواروں میں سے ایک کا انتخاب کرے گا۔ اسی طرح اجلاس نے تقرریوں اور تبادلوں وغیرہ کے معاملات میں انسپکٹر جنرل پولیس کے اختیارات سے بھی رضا مندی ظاہر کی۔
وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت پولیس کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں قطعاً مداخلت نہیں کرے گی مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ محکمہ پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی طریق کار نہیں ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلاشبہ محکمہ پولیس کو مزید موثر، ذمہ دار اور جرائم کے خلاف لڑائی میں مستعد اور عوامی شکایات پر جوابدہ بنانے کیلئے نئی ترامیم میں کثیر الجہتی چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مذکورہ ویژن کو عملی جامہ پہناناچاہتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت محکمہ پولیس کو ایک آزاد اور بااختیار ادارہ دیکھنا چاہتی ہے تا ہم اس کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے کسی حد تک احتساب کا عنصر بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کی مذکورہ کوشش سے نہ صرف پولیس کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں بہتری آئے گی بلکہ پولیس فورس پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترامیم کے ذریعے موجودہ حکومت نے محکمہ پولیس کو خول سے باہر نکالنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ عوامی توقعات کے مطابق اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو سکے۔