خیبر پختونخوا میں افسران کے تبادلوں میں دوستیاں نبھانے کا انکشاف
پشاور: خیبر پختونخوا کے سینئیر افسران نے نگراں حکومت پر اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران کے تبادلوں میں دوستیاں اور رشتے داریاں نبھانے کا الزام عائد کیا ہے۔
پاکستان ویوزکے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے قبل پنجاب اور سندھ میں بڑے پیمانے پراعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز افسران کے تبادلے کئے گئے ہیں تاکہ انتخابی عمل میں سابق حکومت کا کم سے کم اثر و رسوخ ہو لیکن خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت نے ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ جس کی وجہ سے صوبے میں اب تک صرف 3 کمشنر اور 8 ڈی سیز کے تبادلے ہوئے ہیں۔
صحت، تعلیم، بلدیات اور خزانہ جیسے اہم محکموں میں اب بھی پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے مقرر کئے گئے سیکریٹریز فائز ہیں، اس کے علاوہ پشاور، کوہاٹ اور مردان سمیت کئی ڈویژنز کے کمشنر بھی اپنے عہدوں پر بدستور براجمان ہیں۔
اس سلسلے میں خیبرپختونخوا کے سینیئر افسران نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا ہے جس میں نگراں حکومت کے اقدامات پر کڑی تنقید کی گئی ہے، خط کے متن کہا گیا ہے کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے تقرریوں اور تبادلوں پر نگراں وزیراعلیٰ اورالیکشن کمیشن کو گمراہ کیا اور تبادلوں میں دوستیاں اور رشتہ داریاں نبھائی گئیں، وہ تمام افسران جنہیں تحریک انصاف کے قریب سمجھا جاتا تھا انہیں عہدوں سے نہیں ہٹایا گیا۔ سیکرٹری اسٹیلشمنٹ نے جونیئر پوسٹ پر تعینات اپنے بھائی کو ڈی سی لگا دیا۔