تحریک انصاف کی خاتون کارکن کیساتھ فون پر کی گئی گفتگو کی ریکارڈنگ منظرعام پر آنے کے بعد خود اعظم سواتی بھی میدان میں آگئے، انتہائی حیران کن بات بتادی
سوات :پاکستان تحریک انصاف کی کارکن عنبرین سواتی سے ٹیلی فون پر کی گئی گفتگو کی ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کا آڈیو پیغام بھی سامن آگیا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے آڈیو پیغام میں اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ عنبرین سواتی سے ان کی گفتگو کی مکمل ریکارڈنگ سامنے آنے کے بعد کوئی ابہام باقی نہیں، تاہم اگر ان کی گفتگو سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وہ ملک سے باہر ہیں لیکن اس معاملے پر چند اہم نکات اٹھانا چاہتے ہیں۔اعظم سواتی نے الزام عائد کیا کہ عنبرین سواتی پارٹی کے اندرونی معاملات منظر عام پر اچھالنا چاہتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ میں عنبرین سواتی کو اپنی بیٹی سمجھتا ہوں اور ایک والد کی حیثیت سے ان کی عزت افزائی کے لیے اسلام آباد سے گھنٹوں کی مسافت طے کرکے گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمارے معاشرے میں بیٹیاں والدین سے کی گئی گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کرتی ہیں اور کیا والدین سے علیحدگی میں کی گئی گفتگو ان کی اجازت کے بغیر منظرعام پر لائی جاتی ہے؟اعظم سواتی نے سوال کیا کہ کیا گفتگو کو مرضی سے تحریف کرکے خالصتاً سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ تحریف شدہ گفتگو جاری کرنے کے پیچھے سیاسی شرارت کارفرما تھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فون کال میں عنبرین سواتی سے بات کرتے ہوئے اعظم سواتی پارٹی ٹکٹ سے دستبردار ہونے کا کہہ رہے ہیں۔اسی کال میں اعظم سواتی فون بابر سلیم کو دیتے ہیں جس سے بات کرتے ہوئے عنبرین سواتی رو پڑتی ہیں اور اپنی بے عزتی کا شکوہ کرتی ہیں۔جس کے بعد عنبرین سواتی نے فیس بک پر جاری کیے گئے پیغام میں پارٹی چیئرمین عمران خان سے پارٹی ٹکٹ واپس کرنے کے لیے اعظم سواتی کی جانب سے ڈالے جانے والے دباو¿ کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔