سوات میں خاتون نے سسر پر زیادتی کا الزام لگا دیا ، ساس کی خاموش رہنے کی دھمکی
سوات : سوات کی رہائشی ایک خاتون نے اپنے ہی سُسر پر الزام عائد کیا کہ میرے سُسر نے مجھے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا اور جب یہ بات میں نے اپنی ساس کو بتائی تو انہوں نے مجھے ایک تھپڑ رسید کر کے خاموش رہنے کے لیے کہا۔ چارپائی پر لیٹی خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 8 ماہ قبل جب میرے شوہر سعودی عرب گئے تو میرے سُسر نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنانا شروع کیا اور جب میں نے اپنے سُسر کی ان حرکات کی نفی کی تو انہوں نے مجھے شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ جب میں نے اپنی ساس سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے مجھے ایک تھپڑ رسید کر کے خاموش رہنے کا کہا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب بھی میرے شوہر فون کرتے ہیں تو میرے سُسرالی مجھے ان سے بات کرنے نہیں دیتے۔ متاثرہ لڑکی نے اپیل کی کہ مجھے محض انصاف چاہئیے۔متاثرہ لڑکی کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرے اور میری بیٹی کے گھر میں محض ایک دیوار ہے ۔ اُنیس جولائی کو جب میں نے اپنی بیٹی کی چیخ و پکار سنی تو میں مقامی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروانے گئی جہاں پولیس نے مجھ سے گھر جانے کے دو ہزار روپے وصول کیے اور ملزم سے ملاقات کر کے واپس آگئے۔متاثرہ لڑکی کی والدہ نے مزید بتایا کہ کچھ دن بعد ہی میں نے پھر سے اپنی بیٹی کے چیخنے کی آواز سنی تو میں بھاگ کر گئی ۔ وہاں پہنچ کر میں نے دیکھا کہ میری بیٹی درد سے کراہ رہی تھی اور اس کے سُسر نے اس پر چاقو کے کئی وار کیے ۔ جس کے بعد میں نے دوبارہ پولیس اسٹیشن جا کر صورتحال بیان کی لیکن پولیس نے کہا کہ یہ تمہارا گھریلو معاملہ ہے اور اسے تم خود ہی حل کرو، لڑکی کی والد ہ نے بتایا کہ میری بیٹی کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے چار روز بعد ڈاکٹرز نے چھٹی دی اور کہا کہ میری بیٹی کو گہرے زخم آئے تھے۔