طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
نوشہرہ: جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں۔ افغان حکومت کی جانب سے سرحد کے ساتھ آباد علاقے کو قبائلیستان قرار دینا پاکستان کے داخلی معملات میں مداخلت ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے قبائلی عوام کو ویزہ کی شرط ختم کرنے کا وزارت داخلہ نوٹس لے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ کے مدرسہ تحسین القران میں خیبر پختونخوا کی مجلس عمومی کے 2 ورزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ امریکہ دنیا میں نئی جغرافیائی تقسیم چاہتا ہے، اسلامی دنیا میں اکھاڑ پچھاڑ ایجنڈے کے تحت ہو رہی ہے، پاکستان سخت دور سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ توہین رسالت کے قانون کو غیر موثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دینی مدرسوں کو نیکٹا کے حوالے کرنا حکومت کا غیر اسلامی ایجنڈہ سامنے آگیا۔ خیبر پختونخوا کی مجلس عمومی کے اجلاس میں خیبر پختونخوا کے تمام ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ امریکہ اور استعماری قوتیں پاکستان کو بحرانوں سے شکار کرنا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سی پیک کو رول بیک کرنا ہے، پاکستان کا استحکام ہی سی پیک کی کامیابی کی ضامن ہے۔