چین کو ناراض کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنے پہ غور ہو رہا ہے، فضل الرحمان
ڈی آئی خان: جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ چین 50 ارب کی سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن موجودہ جعلی حکمران اس کو تباہ کرنے کے درپے پہ ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین جیسے ملک کو ناراض کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دے رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نظریاتی شناخت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے سے پہلے آرمی چیف کو جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ وزیراعظم عمران خان کو کب تک انگلی پکڑ کرچلاتے رہیں گے؟
جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر نے الزام عائد کیا کہ قادیانیوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کرتارپور کی سرحد کھول کر دراصل قادیانیوں کو راستہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرتاپور پر ہندوستان نے کہا کہ یہ یک طرفہ فیصلہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کو بدترین دھاندلی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی جماعتوں کو کہا تھا کہ اسمبلیوں میں نہیں جانا چاہیئے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی ہمارا مطالبہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو ملک کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ دینی جماعتوں کے اتحار ’متحدہ مجلس عمل‘ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ملک کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کی قوت خرید ختم ہوتی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں 200 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور ادویات کی قیمتیں 15 فیصد بڑھائی گئی ہیں۔ جے یو آئی کے امیر نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا تو علم نہیں ہے لیکن غریب عوام کے گھر ضرور گرائے جارہے ہیں۔ ان کا الزام تھا کہ امیروں کے گھروں کو ریگولرائز کیا جارہا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ جس ملک میں امیر کے لئے علیحدہ اور غریب کے لئے علیحدہ قانون ہوگا تو وہاں انصاف کیا اور کیسے ہوگا؟ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک پر مسلط جعلی حکمران فی یوم 15 روپے کا قرضہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہاتوں کی حالت یہ ہے کہ دو دو دن وہاں بجلی نہیں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس قسم کے لوگ ملک پر حکمران ہیں وہ عوام کو کیا ریلیف دیں گے؟ ان کا الزام تھا کہ مدارس کو رجسٹریشن کے نام پر تنگ کیا جارہا ہے لیکن یہ واضح کردیں کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ رجسٹریشن کے نام پر مدارس کا راستہ روک سکتی ہے تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر اور کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا کہ موجودہ دور میں مسئلہ کشمیر ختم کر دیا گیا ہے لیکن ہم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ ساز ملین مارچ میں بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔