پشاور اسکول حملہ: 3 مجرمان کی سزائے موت معطل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے میں ملوث 3 مجرموں کی سزائے موت پرعملدرآمد روک دیا.
جسٹس دوست محمد اور جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مجرمان کی سزا پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا.
مجرمان علی رحمان، محمد زبیر اور تاج محمد کو آرمی پبلک اسکول پر حملے میں سہولت کار اور معاونین کا کردار ادا کرنے پر فوجی عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی تھی.
بعد ازاں اس سزا کے خلاف مجرمان کے اہلخانہ نے پشاور ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کیں، تاہم ہائیکورٹ کی جانب سے مسترد کیے جانے پر ایڈووکیٹ لطیف آفریدی کے توسط سے سزائے موت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا.
دورانِ سماعت وکیل لطیف آفریدی نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے ریکارڈ تک کھول کر نہیں دیکھا اور ان کے موکلوں کی اپیلوں کو سنے بغیر خارج کردیا.
سماعت کے بعد عدالت نے اٹارنی جنرل اور جیل برانچ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر بتائیں کہ ملزمان کی اپیلوں کا کیا ہوا، بعدازاں مقدمے کی سماعت رواں ماہ 16 فروری تک ملتوی کردی گئی.
یاد رہے کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے 150 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، جن میں زیادہ تر تعداد معصوم بچوں کی تھی.
آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ملوث 4 افراد کو گذشتہ برس 2 دسمبر کو کوہاٹ جیل میں پھانسی دی جا چکی ہے، جنھیں فوجی عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی تھی.