مشرقی سرحد پر پوری طرح نظر اور ہر طریقے سے تیار ہیں، ترجمان پاک فوج
پشاور: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود مشرقی سرحد پر ہماری مکمل نظر ہے اور ہم پوری طرح سے تیار ہیں۔
پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نےدورہ جرمنی پر افغانستان سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس پر سوال اٹھایا، ان کی جرمنی سے واپسی کے بعد اسپیشل آپریشنل میٹنگ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے اہم آپریشن بند ہوچکے ہیں، پاک افغان بارڈر پر راجگال کی پہاڑیاں کلیئر ہوچکی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کے ہاتھ میں ہے، راجگال میں چوکیاں تعمیر ہورہی ہیں جہاں پر فوج تعینات ہوگی۔ اڑی حملے میں بھارتی الزامات پر ہمیں افسوس ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود مشرقی سرحد پر ہماری مکمل نظر ہے اور ہم پوری طرح سے تیار ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پشاور کے علاقے وارسک کی کرسچن کالونی میں 4 دہشت گرد داخل ہوئے تھے جن کے 4 سہولت کار تھے۔ اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی،خود کش حملہ آوروں کو مقامی لوگوں نے روکا، مردان کچہری خود کش حملہ آور کو بھی افغانستان سے طورخم پہنچایا گیا۔ مردان خودکش حملے کے 3 سہولت کاروں کو پکڑ لیا ہے۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں میں خواتین بھی شامل ہیں جنہیں باعزت طریقے سے رکھا گیا ہے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں یکم جولائی سے اب تک ایک ہزار 470 کومبنگ آپریشن ہوئے ہیں، دہشت گردی کے 14 منصوبے ناکام بنائے جاچکے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کیلیےکافی محنت درکارہے، سہولت کاروں کا نیٹ ورک کنٹرول میں آرہا ہے لیکن سب کو چوکس رہنا ہے۔ آپریشنز سے سیکیورٹی کی صورت حال بہترہوگی۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو، پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری سے بات کی ہے لیکن پاکستان پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دیے جاتے ہیں، بارڈر مینجمنٹ افغانستان کی طرف سےبھی ہوتوموثرثابت ہوسکتی ہے۔