اس ملک کے اندر فوج کے علاوہ کسی کو مسلح قوت نہیں ہونا چاہیئے، مولانا فضل الرحمٰن
ڈی آئی خان: جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ کو ایک سال کیلئے معطل کردیا گیا ہے اور سی پیک کے 27 ارب روپے میں سے 24 ارب روپے ملک میں دیگر ترقیاتی کاموں پر خرچ کرکے دن دیہاڑے ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائشگاہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے تھے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے، موجودہ حکومت خود پر تنقید برداشت نہیں کرتی، ملک میں 90 فیصد دہشت گردی ختم کرنے کا حکومتی دعویٰ بچگانہ ہے، ملک میں امن و امن کی صورتحال ایسی ہے جیسی کہ ڈی آئی خان کی ہے، جہاں پر آئے روز ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب احتساب کا ادارہ نہیں رہا بلکہ یہ ایک سیاسی انتقامی ادارہ بن چکا ہے جو گرفتاریاں اب ہو رہی ہیں، 15 ارب روپے کا حکومت روزانہ قرض لے کر اپنی حکومت چلا رہی ہے یہ قرضے ہماری آئندہ نسلیں اتارے گی، ٹیکس دینے والی عوام کا اب حکومت پر کوئی اعتماد نہیں رہا پیسہ ملک سے واپس چلا گیا ہے اور ملک کے اندر کوئی سرمایہ کار کاروبار کرنے کیلئے تیار نہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بھارتی پائپلٹ کی عجلت میں واپسی نے پاکستان کی فتح کو شکست میں تبدیل کردیا، جب عالمی سطح پر پاکستان اور بھارت کی جنگ ڈیکلیئر ہی نہیں ہوئی تو جنیوا کنونشن کے تحت قیدیوں کی واپسی کی پابندی پاکستان پر لاگو ہی نہیں ہوتی، پاکستان کے تمام ادارے حکومت کی نااہلی کی وجہ سے شکست وریخت کا شکار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس ملک کے اندر فوج کے علاوہ کسی کو مسلح قوت نہیں ہونا چاہیئے، حکومت انڈیا کے دباؤ میں آنے کے بجائے بھارت کے مقابلے میں اپنی عوام اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے۔