ممتاز قادری کی سزا منسوخ کرنے کا مطالبہ
جماعت اسلامی (جے آئی) کے رہنما پروفیسر محمد ابراہیم خان نے صدر اور وزیراعظم سے ممتاز قادری کی سزائے موت کو منسوخ کرنے اور انھیں ‘عزت و احترام’ کے ساتھ رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ ممتاز حسین قادری نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو مبینہ طور پر توہین رسالت کرنے پر اپنی سرکاری رائفل سے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
جے آئی کے سابق سینیٹر نے اپنے بیان میں کہا ‘صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ ممتاز حسین قادری کے معاملے میں حکمت کا مظاہرہ کریں۔ وہ نہ صرف اس کی سزائے موت کو منسوخ کریں بلکہ اسے جیل سے باعزت طریقے سے رہا بھی کیا جائے’۔
ابھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے قادری کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ ‘اگر صدر اور وزیراعظم کی جانب سے حکمت کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو یہ مسئلہ ملک بھر کی صورت حال کو کشیدہ کردے گا’۔
جے آئی رہنما کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کو ایک شخص کے ساتھ منسلک نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ پوری مسلم اُمہ کا مسئلہ ہے۔ انھوں نے علماء پر زور دیا کہ وہ قادری کی سزائے موت کے مسئلے کو مساجد میں اپنے خطبات کے دوران اجاگر کریں۔
ممتاز قادری کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدام کا جواز پیش کرتے ہوئے جے آئی رہنما کا کہنا تھا کہ گورنر سلمان تاثیر نے جیل کے دورے کے دوران آسیہ بی بی سے ملاقات کی تھی، جسے توہین رسالت میں ملوث ہونے کے باعث گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سلمان تاثیر نے نہ صرف آسیہ بی بی سے ملاقات کی تھی بلکہ اس کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا تھا اور انھوں نے اس کی رہائی کے لیے کوششوں کا آغاز بھی کردیا تھا۔
پروفیسر ابراہیم نے ممتاز قادری کیس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ توہین رسالت کے قانون کے بجائے اس پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کیس میں قانون کا ‘غلط استعمال’ کیا گیا ہے