خیبر پختونخواہ

چارسدہ یونیورسٹی میں درس و تدریس کا عمل بحال

دہشت گردی کا شکار ہونے والی چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی 26 دن بعد نئے عزم و حوصلے کے ساتھ دوبارہ کھل گئی۔

واضح رہے کہ باچا خان یونیورسٹی کو 20 جنوری کو دہشت گردوں کے حملے کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا تھا، حملے میں طلبہ سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سخت سیکورٹی انتظامات کے بعد دوبارہ کھلنے والی یونیورسٹی کے وائس چانسلر فضل رحیم مروت نے طلبہ کا استقبال کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی کے سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں.

انہوں نے کہا کہ پہلے دن درس و تدریس کے بجائے طلبہ کو خصوصی لیکچرز کے ذریعے صدمے سے نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

یونیورسٹی کے ترجمان سعید خان کا کہنا تھا کہ جامعہ کی سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، تاہم اب تک یونیورسٹی کے اطراف میں واچ ٹاورز تعمیر نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کیمپس سے ہر سو میٹر کے فاصلے پر واچ ٹاورز بنائے جائیں گے

یونیورسٹی میں دوبارہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے ایک ایم ایس سی کے طالبعلم کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے ڈرنے والے والے اور اپنی تعلیم جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ حملے کے ایک ہفتے بعد یونیورسٹی کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے مناسب انتظامات ہونے تک یونیورسٹی میں درس و تدریس کا عمل دوبارہ شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

دو روز قبل جمعہ کے روز یونیورسٹی ترجمان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی سیکیورٹی کمیٹی نے مکمل جائزے کے بعد سیکیورٹی کلیئرنس دے دی ہے، تاہم طلبہ اور عملے کو فی الحال یونیورسٹی ٹرانسپورٹ کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی

چارسدہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سہیل خان کا بھی کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو سیکیورٹی کلیئرنس دے دی گئی ہے، پولیس کے آٹھ اہلکار یونیورسٹی میں موجود ہوں گے جبکہ باہر ایک پولیس وین تعینات کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عملے کی چار خواتین کو طالبات پر نظر رکھنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

قبل ازیں یونیورسٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر شکیل نے ڈان کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے ہیں، جبکہ سیکیورٹی گارڈز کی تعداد بھی بڑھا کر 84 کردی گئی ہے۔


Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close