مشال خان کو صفائی کا موقع ملنے سے پہلے ہی قتل کردیا گیا، آئی جی خیبر پختونخوا
پشاور: آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کا کہنا ہے کہ مردان یونیورسٹی میں قتل کئے جانے والے نوجوان مشال خان کو صفائی کا موقع دینے سے پہلے ہی قتل کردیا گیا۔ پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختون خوا کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور چند افراد کی جانب سے مشال خان اور ان کے 2 ساتھیوں کے خلاف اطلاع ملی تھی کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر نازیبا الفاظ ادا کئے ہیں جس پر کارروائی کے لئے دوسرے روز ٹیم تشکیل دی گئی اور یونیورسٹی روانہ کردیا گیا تاہم تفتیش سے کچھ دیر پہلے ہی مشال خان کو قتل کردیا گیا اور اسے صفائی کا بھی موقع نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشال خان کے 2 دوستوں نے بیان ریکارڈ کرایا ہے اور انہوں نے اپنی اور مشال کی بے گناہی کا حلف دیا ہے جب کہ مشال خان کے قتل سے قبل بھی سوشل میڈیا پر کوئی بھی متنازعہ مواد موجود نہیں تھا۔ صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ مشال خان کی لاش ڈی ایس پی مردان حیدر خان نے نکالی اور پرتشددہجوم سے بمشکل اپنی جان بچا کر نکلے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری خان عبدالولی خان یونیورسٹی پہنچی اور 59 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جن میں سے متعدد افراد کے کپڑے خون آلود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے یونیورسٹی کو خالی کروا کر کمروں کی تلاشی بھی لی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
آئی جی کے پی نے بتایا کہ مقدمے میں ملوث 22 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں سے 16 افراد قتل میں نامزد 20 افراد میں شامل ہیں اور باقی 4 کی تلاش بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ سمیت کیس کی تحقیقات سائنسی بنیاد پر کی جارہی ہیں، مقدمے کے نگران بشمول آر پی او اور ڈی پی او مردان سمیت دیگر اعلیٰ حکام روازنہ کی بنیاد پر 2 اجلاس بلاتے ہیں جس میں کیس کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت پر بات چیت کی جاتی ہے۔ جب کہ کیس میں ایف آئی اے کی معاونت بھی مانگی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں ملوث ایک ملزم عبداللہ نے عدالت کے روبرو بیان ریکارڈ کرادیا ہے جب کہ تفیصلی رپورٹ کل سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں گے۔