الزام کی بنیاد پر کسی کا قتل خطرناک بات ہے، مشال خان کے قاتلوں کو سرِعام پھانسی ہونی چاہیئے، اسفندیار ولی خان
نوشرہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ مردان میں یونیورسٹی کے طالب علم پر تشدد میں ملوث افراد کو سرِ عام پھانسی دینی چاہیئے۔ نوشہرہ کے علاقے پبی ٹاؤن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے چیف جسٹس کی جانب سے مشال خان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف سوموٹو ایکشن لینےے اقدام کو سراہا اور کہا کہ مذہب کا نام لے کر معصوم لوگوں کو مارنا اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ اگر اے این پی کا کوئی کارکن ملزمان میں سے کسی کو بچانے کی کوشش کرے گا تو اس کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا، نوجوانوں سمیت لوگوں میں برداشت کم ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں کو الزامات کی بنیاد پر قتل کرنا خطرناک ہے، جبکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کی صورتحال خطرناک ہے، لیکن وزیراعلٰی اپنے وزراء اور مشیروں کے ساتھ چین سے گدھوں کی فروخت کے معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے دورہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کے قومی شناختی کارڈ کو بلاک کرنے کے معاملے پر اے این پی کی کوششیں فائدہ مند ہیں۔ اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ قبائلی علاقے خیبر پختونخوا میں ضم کر کے اس کی سرپرستی صوبائی حکومت کے حوالے کرے، لیکن مرکز نے یہ اختیارات گورنر کو تفویض کر دیئے، جس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت کی اگلے عام انتخابات میں فاٹا سے صوبائی سیٹیں حاصل کرنے پر نظر ہے۔