چترال میں نبوت کا دعویٰ کرنے والے کی جان ایک فوجی افسر نے بچا لی، کیا بات کہی کہ ہزاروں کا مجمع خاموش ہوگیا
چترال: عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کو مبینہ طور پر گستاخی کے الزام میں تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارنے کے واقعے کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ چترال میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آنے لگا مگر ایک ذہین اور بہادر فوجی افسر نے اس شخص کی جان بچالی اور بعد ازاں یہ انکشاف ہوا کہ جس شخص پر گستاخی کا الزام لگایا جا رہا ہے وہ ذہنی معذور ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چترال میں ایک شخص کو نبوت کا دعویٰ کرنے پر تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار ہی دیا گیا تھا مگر ایک فوجی افسر نے صرف دلائل کے ذریعے ہزاروں کے مجمعے سے اس شخص کو بچا لیا اور اب لوگوں کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ وہ شخص ذہنی معذور تھا۔ چترال کی شاہی مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران رشید نامی ایک شخص نے اگلا نبی ہونے کا دعویٰ کیا تو مجمع اس کی جان لینے پر تل گیا۔ جب ہزاروں لوگ اس شخص کو تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارنے کیلئے اکٹھے ہو گئے تو پاک فوج کے ایک افسر نے اس قدر بہترین موقف اپنایا کہ لوگ اس کی بات سمجھنے پر مجبور ہو گئے ۔
جہاں لوگ رشید کا سر قلم کرنے کی بات کر رہے تھے، وہیں ایک فوجی افسر کی پرسکون سوچ نے اس کی جان بچا لی ۔ فوجی افسر نے ہزاروں کے مجمع سے سوال کیا کہ یہ ان کی جانب سے بھی یہ غلط نہیں ہو گا، کہ وہ ایک شخص کی جانب سے نبوت کا دعویٰ کرنے پر ناراض اور مشتعل ہو گئے ہیں جبکہ یہ ان کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی تھے اور رہیں گے۔
فوجی افسر نے ایسا کہا تو مجمع میں سے کسی شخص نے با آواز بلند فوجی افسر سے پوچھا کہ اس طرح کے جرم کیلئے کیا سزا ہونی چاہئے؟ تو افسر نے اپنے جذبات پر قابو رکھا اور کہا کہ اسے پولیس کے حوالے کیا جانا اور پاکستانی قانون کے ذریعے اس کا فیصلہ کرانا ضروری ہے، نا کہ بہیمانہ تشدد کر کے ۔
مجمع مذکورہ شخص کو مارنے کیلئے چلاتا رہا مگر فوجی افسر کا موقف اس قدر ٹھوس تھا، کہ مجمع میں سے کسی نے آواز لگائی کہ آپ کو کتنے گواہوں کی ضرورت ہے؟ اور اس کے ساتھ ہی سب نے ایک ساتھ مل کر اس کے خلاف رضاکارانہ طور پر گواہی دینے کی بات شروع کر دی اور یوں تشدد کا معاملہ ختم ہو گیا اور مذکورہ شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ رشید کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ شجوفرینیا نامی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور اس بیماری کے شکار افراد ہذیاتی کیفیت سے دوچار ہوتے ہیں اور اپنے ذہن میں ایک نئی دنیا بنا لیتا ہے جہاں وہ چیزوں کو مختلف طرح سے دیکھتے ہیں۔