جمشید دستی سے جیل میں غیر انسانی سلوک، لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس
لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ایم این اے جمشید دستی پر جیل میں تشدد اور غیر انسانی سلوک سے متعلق نوٹس لے لیا اور سرگودھا اور ڈی جی خان کے سیشن ججز سے ایک روز میں رپورٹ طلب کر لی۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں قید رکن قومی اسمبلی جمشید دستی پر سرگودھا جیل میں غیر انسانی سلوک، تشدد اور کھانا نہ دینے کی دہائی کا نوٹس لیتے ہوئے جج انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا، سیشن جج سرگودھا اور جج انسداد دہشت گردی عدالت ڈی جی خان سے رپورٹس طلب کر لی ہے۔
فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مذکورہ ججز کو متعلقہ جیلوں کا خود دورہ کر کے کل رپورٹس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔ یاد رہے کہ سیشن جج کی عدالت میں پیشی کے وقت رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے دہائیاں دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ مجھے جیل میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، 6 روز سے بھوکا ہوں، کھانا تک نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی سے ملاقات کرنے دی جا رہی ہے۔ جمشید دستی کا کہنا تھا کہ سیل میں بچھو اور چوہے چھوڑے جاتے ہیں، ایسا تو مشرف دور میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ بھی نہیں ہوا جو میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سےنوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔