سیاستدانوں کا احتساب ہوتا ہے توججوں اورجرنیلوں کا بھی ہونا چاہئے، جاوید ہاشمی
ملتان: سینئر سیاست دان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ صرف سیاست دانوں کا ہی نہیں بلکہ ججوں اور جرنیلوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جب کہ ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے یہ میرے سیاسی کیریئر کی آخری پریس کانفرس ہو۔ ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ جے آئی ٹی کا تماشا بند کیا جائے، ججوں کو احتیاط سے کام لینا چاہئے، انہوں نے فیصلے سے پہلے ہی حکومت اور نواز شریف کو سسلین مافیا اور گاڈ فادر قرار دے دیا۔
جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ تصدق حسین جیلانی کے بعد سپریم کورٹ میں جو جج آئیں گے وہ پارلیمنٹ توڑ دیں گے، اس پر میں نے عمران سے کہا یہ بھی تو مارشل لاء ہوگا، جس کے جواب میں عمران نے کہا کہ جب جج حکومت توڑیں گے تو اسے کون مارشل لاء کہے گا۔
سینئرسیاستداں کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا کوئی جج ، فوج کا کوئی جرنیل اور میدان سیاست میں کوئی بھی سیاستدان صادق اور امین نہیں ، ملک میں سیاستدانوں کا احتساب ہوتا ہے توججوں اورجرنیلوں کا بھی ہونا چاہئے، سپریم کورٹ کے حاضرسروس جج کا پاناما میں نام آیا لیکن ان کے احتساب کی جرات کون کرے گا، سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ اپنا وقار کھوچکا ہے، عدالت عظمیٰ کے فیصلوں سے قوم کے سرشرم سے جھک جاتے ہیں۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ حساس ادارے ملک کے مالک نہیں وہ اپنی سوچ تبدیل کریں، فوجی جرنیلوں کے انگلی ہلانے سے پورا ملک ہل جاتا ہے تو نوازشریف کی کیا حیثیت ہے، جرنیلوں نے 3 مرتبہ آئین کو گھوڑوں کے پاؤں تلے روند دیا ، کیا کبھی کسی نے ان کا احتساب کیا، تین جرنیلوں نے ملک میں آئین کو کچلا، کیا کبھی کسی نے ان سے پوچھا۔ان کا شیخ رشید کے بارے میں کہنا تھا کہ وہ تو پرویز مشرف، عمران خان، نوازشریف اور میرا درباری رہا ہے۔
جاوید ہاشمی نے پرویز مشرف کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مشرف چوری چھپے فوج چھوڑ کر بھاگ گیا تھا اور اب بھی بھگوڑا ہے، لیکن بادشاہوں کی طرح باہر بیٹھ کر باتیں کرتا ہے۔