جے آئی ٹی کیساتھ پاک فوج کا براہ راست کوئی تعلق نہیں، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کا ایک ایک فرد شامل تھا جنہوں نے ایمانداری کے ساتھ اپنا کام کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی کے ساتھ پاک فوج کا براہ راست کوئی تعلق نہیں، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی اور اس میں فوج کے دو ارکان شامل تھے جنہوں نے عدالت کے حکم پر اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ارکان ایماندار افسران ہیں جبکہ تحقیقاتی رپورٹ پر عدالت نے فیصلہ سنانا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم وہ کام کررہے ہیں جو پاکستان کی سیکیورٹی اور اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا سب سے مشکل علاقہ راجگال ہے اور آج صبح پاک فوج یہاں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے رد الفساد کے تحت آپریشن خیبر فور آغاز کر دیا ہے۔ راجگال آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس آپریشن کا مقصد داعش کو ختم کرنا ہے، جس کا مقصد سرحد پار داعش کو پاکستان میں کارروائی سے روکنا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج نے فوجی آپریشن کا آغاز 2009ء میں کیا، جس میں پہلے باجوڑ، سوات اور اب مہمند ایجنسی کو کلیئر کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ردالفساد کے تحت 46 بڑے آپریشن کیے گئے ہیں، انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر 9 ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے، بلوچستان میں اب تک 13 بڑے آپریشن کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرب عضب جو 2014 میں شروع کیا گیا تھا جس کے تحت اب تک سارا علاقہ کلیئر کرالیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن خیبر فور ردالفساد کا حصہ ہے اور اس میں دہشت گردوں کی کمین گاہوں کو ختم کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر خیبر فور سنگلاخ اور اونچی پہاڑیوں پر مشتمل علاقہ ہے، اس علاقے میں 500 خاندان آباد ہیں جو حالات کی وجہ سے ہجرت کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی بھی آکر آپریشن نہیں کرسکتا، تمام آپریشن پاک فوج کی جانب سے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کردیا گیا ہے، افغان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد بارڈر مینجمنٹ کو بہتر اور محفوظ بنانا ہے۔ آصف غفور نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 97 فیصد کمی آئی، آنے والے دنوں میں کراچی کے حالات میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف موجود تھے اور کراچی آپریشن پر نظرثانی کی گئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ رد الفساد کے تحت سندھ میں 522 دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے، کئی دہشت گردوں کو گرفتار کرکے مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے حالیہ واقعات پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ صورتحال کچھ عرصے میں کافی گرم رہی ہے اور پاک فوج ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا مؤثر جواب دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس ہے، وہ اسے دیکھ رہے ہیں، اس سے قبل کلبھوشن نے ملٹری ایپلٹ کورٹ میں اپیل کی تھی جو مسترد ہو چکی ہے۔ امریکی سی آئی اے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی شائع ہونے والی کتاب سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے مفاد کو دیکھنا ہے، جب وہ رہا ہو کر امریکا گئے تھے تو اس وقت کہا جا رہا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استشنیٰ حاصل ہے، تاہم ان کی حالیہ باتوں کا وہ خود جواب دے سکتے ہیں۔
پاک فوج پر سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے ہر شخص کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے ملک میں امن قائم کررہے ہیں اور مستقل استحکام کی جانب جارہے ہیں، اس کے لیے پاک فوج ملک کے تمام اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرتی رہے گئی‘۔