وکلاء تنظیموں کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ
لاہور: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) سمیت ملک کی کئی وکلاء تنظیموں نے وزیراعظم نواز شریف سے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں استعفے کا مطالبے کرتے ہوئے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔ پنجاب بار کونسل (پی بی بی سی) میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ پاناما پیپرز کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر وزراء کو نا اہل قرار دیا جائے جو جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مجرم قرار دیے جا چکے ہیں۔
احسن بھون نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور قومی اسمبلی کے رکن اور مریم نواز کے شوہر ریٹائرڈ کیپٹن محمد صفدر سے بھی استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ خصوصی عدالت اس کیس کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کر دے جبکہ یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ جے آئی ٹی کو حاصل ہونے والے ثبوت وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین نے ان حکومتی وزراء کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جنہوں نے جے آئی ٹی ممبران کے خلاف جارحانہ اور توہین آمیز زبان استعمال کی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ملک بھر کی وکلاء برادری وزیراعظم نواز شریف سے مطالبے کے لیے ملک گیر ہڑتال کرے گی جبکہ جلد ہی پی بی سی پاناما پیپرز کیس پر بات چیت کے لیے کثیر الجماعتی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔
وکلاء کی نیشنل ایکشن کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے سیکریٹری آفتاب احمد باجوہ نے بھی بدھ (19 جولائی) سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایس سی بی اے کا خیال ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ نے شریف خاندان کا اصلی چہرہ بے نقاب کردیا جبکہ اسی رپورٹ نے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی کرپشن اور منی لانڈرنگ میں معاونت کو بھی بے نقاب کیا۔
آفتاب احمد باجوہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف وزارت عظمیٰ کے منصب پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ میں سے 2 جج صاحبان نے انہیں صادق اور امین ماننے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی بی اے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے جے آئی ٹی ممبران کے خلاف استعمال ہونے والی نازیبا زبان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔
آفتاب احمد باجوہ نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ بدنام کرنے والی مہم چلانے والے افراد کے خلاف نوٹس لے۔
قبل ازیں اجلاس کے دوران نیشنل ایکشن کمیٹی نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ روز مرہ کی بنیادوں پر پاناما پیپرز کیس کی سنوائی کرے جبکہ حتمی فیصلہ آنے تک وزیراعظم نواز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت کو معطل کردیا جائے۔
اجلاس کے دوران جے آئی ٹی رپورٹ میں قصور وار پائے جانے والے شریف خاندان کے افراد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔