لاہور میں الیکشن نہیں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا، عمران خان
لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ این اے 120 میں ضمنی الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے کیونکہ عوام کے ووٹ سے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی انتخابی مہم میں اس لیے آیا ہوں تاکہ پاکستان کے کمزور طبقے کو پیغام دے سکوں کہ جب سے پاکستان بنا، طاقتور ہمیشہ جیتا اور کمزور پر ظلم ہوا اور غریب کو کبھی عدالتوں سے انصاف نہیں ملا، طاقتور ملک میں ہر ناجائز کام کر سکتا ہے لیکن کمزور اپنے جائز کام کے لیے بھی پیسے دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120 میں عوام کے ووٹ کی طاقت سپریم کورٹ کو مضبوط کرے گی اور اپنے ووٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کو یہ شکریہ ادا کریں گے کہ آپ کی عدالت نے ملک کے سب سے بڑے ڈاکو کو نااہل قرار دیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالت نے جب میاں صاحب کو نااہل کیا تو وہ پوچھنے لگے، مجھے کیوں نکالا جس کا مطلب یہ ہوا کہ میں تو طاقتور مافیا ہوں عدالت نے مجھے کیسے نااہل کیا، ان کا کام تو چھوٹے چوروں کو پکڑنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اتنے بڑے ڈاکو کو ووٹ دینا ہے تو ایک اور پٹیشن بھی دائر کرو کہ ملک کی تمام جیلوں سے تمام چھوٹے چوروں کو نکال دیا جائے، ان بیچارے لوگوں کا کیا قصور ہے جو چھوٹی چوری پر جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں، ان تمام چوروں کی چوری تو نواز شریف کے لندن کے ایک فلیٹ سے بھی کم ہے۔
چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) والے ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے پوچھا جائے کہ اربوں پتی کیسے بنتے ہیں کیوں کہ عوام پیچھے رہ جاتے ہیں اور یہ ارب پتی بن جاتے ہیں جب کہ مریم بی بی آپ کو تو لیکچر دینا چاہیے کہ ارب پتی کیسے بنتے ہیں، نوازشریف کے بچوں نے کونسا کاروبار کیا کہ وہ اربوں پتی بن گئے اور حسن نواز نے کیا جادو کیا کہ وہ لندن میں زیر تعلیم ہوتے ہوئے 6 ارب کے فلیٹ کا مالک بن گیا، یورپ میں وزیروں کے بچے ارب پتی کیوں نہیں بنتے، جارج بش یا اوباما کے بچے کیوں ارب پتی نہیں بن سکے۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے برطانیہ میں 13 سال کرکٹ کھیلی لیکن دنیا کا بہترین آل راؤنڈر ہونے کے باجود بھی اتنا پیسہ نہیں بنا سکا اور 60 لاکھ روپے میں ایک فلیٹ خرید سکا وہ بھی قرضہ لے کر۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا مقابلہ وفاقی حکومت سے ہے کیوں کہ پولیس مریم بی بی کی مدد کر رہی ہے جب کہ آپ کو ووٹ دینے سے پہلے یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ہم نے اتنے عرصے سے یہاں ووٹ دیا لیکن مسلم لیگ (ن) اب تک ہمیں صاف پینے کا پانی نہیں دے سکی، اور نہ کوئی ایسا اسپتال بنا سکے جہاں آپ کا اپنا علاج ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ حال ہے کہ لوگوں کو اپنے محافظوں سے خوف آتا ہے، پولیس بری نہیں لیکن سیاسی مداخلت سے اس محکمے کو برا بنا دیا ہے۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو یاد کروانا چاہتے ہیں کہ آپ نے 29 ہزار ووٹوں کی تصدیق اب تک نہیں کی اور قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے جب کہ اس بار قوم 2013 کا دھاندلی زدہ الیکشن قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب جمہوریت چاہتی ہے جہاں عدلیہ اور میڈیا آزاد ہو جب کہ انشااللہ ایک وقت آئے گا جب جنگ اور جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کا بھی احتساب ہو گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ ڈاکوؤں کا پراپیگنڈہ کرنے کے لیے کتنے پیسے دیے گئے۔