جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا:ڈی سی لاہور رافعہ حیدر
خواتین سے بدسلوکی کی باتیں من گھڑت ہیں، ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود
لاہور: کوٹ لکھپت میں پی ٹی آئی کی 10 خواتین نے بدسلوکی کی تردید کی ہے
ایس ایس پی انویسٹی گیشنز اور ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے خواتین سے بدسلوکی کے معاملے پر اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور پی ٹی آئی کی خواتین قیدیوں سے ملاقاتیں کر کے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی خواتین نے کسی بھی قسم کی بدسلوکی کی تردید کی ہے۔
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ کسی قسم کی بدسلوکی نہیں کی جارہی جبکہ انہیں تمام سہولیات حاصل ہیں، اگر کسی خاتون کو کوئی طبی مسئلہ ہے تو اُس کے لیے ڈاکٹر کا انتظام بھی موجود ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ جو جیل کے ضابطہ اخلاق اور قوانین ہیں اُسی کے مطابق قیدیوں کو سہولیات دی جارہی ہیں، اگر کسی کے ساتھ کوئی خاص مسئلہ یا مرض ہے تو ڈاکٹرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی وہ حل ہوسکتی ہے۔
ایس ایس پی انوش مسعود نے کہا کہ بدسلوکی تو دور کی بات ہے خواتین قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں بہت اچھا برتاؤ کیا جارہا ہے اور انہیں میڈیکل کی سہولت بھی دی جارہی ہے۔ عرض یہ کہ سب کو ایک ہی طرح کی سہولت دی جارہی ہے۔
انہوں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی ٹوٹل 10 خواتین کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، تمام خواتین سے ملاقات ہوئی ایک ایک کر کے سب خواتین سے بات ہوئی، سب سے پوچھا گیا کہ آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو بتائیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود نے کہا کہ قید خواتین کو بستر تو یہاں سے دیا جا رہا ہے لیکن اگر انہوں نے گھر سے کپڑے منگوانے ہیں تو ہم وہ منگوا کر دیں گے، خواتین سے بدسلوکی کی باتیں من گھڑت ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ خدیجہ شاہ سے بھی بات ہوئی وہ بالکل ٹھیک ہیں، اگر انہیں کوئی بیماری ہے تو یہاں انہیں سارا ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے، تمام خواتین سے پوچھا گیا کسی کو بھی کسی بھی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، جیل کے اندر ڈاکٹرز اور نفسیاتی ماہرین بھی موجود ہیں یہاں پر اسپیشل گائناکالوجسٹ بھی موجود ہیں، جیل میں لائبریری بھی موجود ہے اور خواتین کو پڑھنے کے لیے کتابیں بھی دی جا رہی ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے خواتین قیدیوں سے جیلوں میں بدسلوکی کے الزام پر دو رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس میں ڈپٹی کمشنر لاہور اور ایس ایس پی انویسٹی گیشنز شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ کمیٹی کے اراکین جیلوں میں خواتین سے ملاقاتیں کریں اور معاملے کو انتہائی باریک بینی سے دیکھیں۔
اُدھر حکومت پنجاب نے 9 مئی کے واقعات میں گرفتار خواتین کے کوائف جاری کر دیئے، جس کے بعد مجموعی طور پر 32 خواتین کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 21 کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ باقی گیارہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں ہیں۔
پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین سے بدسلوکی کا پروپیگنڈا جھوٹ کا پلندہ ہے، حکومت خواتین کے حقوق کی سب سے بڑی علمبردار ہے، اسلام بھی ہمیں خواتین کی عزت اور احترام سیکھاتا ہے، خواتین سے بدسلوکی کا تصور بھی نہیں کر سکتے، دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث خواتین کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے۔