رانا ثنا اللہء کو برطرف کر کے آئین سے بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے، کاروان ختم نبوت مارچ کا مطالبہ
لاہور: تحریک لبیک یارسول اللہﷺکے زیر اہتمام تحفظ ختم نبوت کے سلسلہ میں مطالبات کی منظوری کیلئے لاہور سے اسلام آباد تک کاروان ختم نبوت کے نام سے ہونیوالے لانگ مارچ کا آغاز داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ کے دربار سے کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 10 بجے شروع ہونیوالا کاروان ہزاروں لوگوں کی شرکت کی وجہ سے 2 بجے تک شاہدرہ پہنچ سکا۔ اس کے بعد پیدل چلنے والوں کو گاڑیوں پر بٹھا دیا گیا، فیروز والا، مریدکے، کامونکی، گوجرانوالہ اور گجرات میں ہزاروں لوگوں نے کاروان کا زبردست استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، قافلہ رات گئے تک جہلم پہنچ سکا۔ کاروان ختم نبوت کی قیادت تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ داتا دربار سے کاروان کے آغاز کے موقع پر ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کے متوالے تحفظ ختم نبوت کیلئے میدان میں نکل آئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم تخت شاہی کے نہیں، تاج و تخت ختم نبوت کے وفادار ہیں، قادیانی ہمارے رسول ﷺ کی نبوت کے غدار ہیں، اس لئے ہمیں قادیانیوں کا کوئی وفادار قبول نہیں، پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات بل کی شکل میں کی جانیوالی غلطیوں کے بارے میں راجہ ظفر الحق کی قیادت میں بنائی جانے والی کمیٹی نے فیصلہ دیا ہے کہ یہ غلطیاں کوئی بھول نہیں، بلکہ ختم نبوت کیخلاف ایک سازش تھی، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ختم نبوت کیخلاف سازش کرنیوالے عناصر کو بے نقاب کرکے ان کیخلاف مقدمہ چلائے، رانا ثناء اللہ کو برطرف کر کے ان پر آئین سے بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد پہنچ کر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرینگے، اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو دھرنا دینگے۔ دوسری طرف اسلام آباد میں ختم نبوت لانگ مارچ کے شرکاء کی سکیورٹی اور ان سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ اور پولیس نے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، رات گئے ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا، انتظامیہ نے ایک خصوصی اجلاس میں فیصلہ کیا کہ شرکاء کو کسی صورت ریڈزون تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا، برما کے سفارت خانے کی سکیورٹی کیلئے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، پولیس اور انتظامیہ نے 150 کنٹینرز منگوائے ہیں، ایف سی، کشمیر پولیس کے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں کو بھی طلب کیا گیا ہے۔