شہباز تاثیر وہ تمام باتیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں، مکمل کہانی منظر عام پر
لاہور : شہباز تاثیر کے اغواءاور پھر پراسرار واپسی کا معاملہ اس وقت پورے ملک میں موضوع بحث ہے ۔ اس حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں بے شمار سوالات موجود ہیں اور یہ بات بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ آخر انہیں اغواءکس نے اور کیوں کیا اور رہا کس نے کروایا۔معاملے سے مکمل طور پر باخبر انتہائی باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز تاثیر کو ازبک گروہ نے اغواءکیا۔
اغواءکے بعد افغانستان لیجایا گیا جہاں وہ 4 سال سے زائد عرصہ ان کی قید میں رہے۔ اس دوران تاوان کا مطالبہ کیا جاتا رہا اور اس حوالے سے مذاکرات چلتے رہے۔ اسی دوران ازبک گروہ کی افغان طالبان سے لڑائی شروع ہوگئی جس میں وقت کے ساتھ ساتھ شدت آتی گئی۔ افغان طالبان نے انہیں شدید نقصان پہنچایا اور انہیں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ جب اس گروہ کو لگا کہ اب ان میں مزید لڑنے کی سکت باقی نہیں رہی تو شہباز تاثیر کو ایک کلاشنکوف دے کر رہا کردیا گیا کہ اگر نکل سکتے ہو تو نکل جاﺅ۔ تاہم شہباز تاثیر وہاں سے نکلے تو افغان طالبان کے علاقے میں جاپہنچے جہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا اور وہ ایک مرتبہ پھر قیدی بن گئے ۔ قریباً 5 سے 6 ماہ وہ طالبان کی قید میں رہے، ایسے میں انہیں طالبان کا ایک کارکن ملا جس کے حقانی نیٹ ورک سے قریبی مراسم تھے۔ اس سے درخواست کی کہ ان کا پیغام پاکستانی اداروں تک پہنچادیا جائے یا رابطہ کروادیا جائے۔ چند ماہ تو اس نے ان باتوں کا اعتبار نہ کیا لیکن بالآخر حامی بھرلی۔ رابطہ کیا گیا تو معاملات طے پاگئے، ایک دن شہباز تاثیر کو طالبان نے رہا کردیا اور ساتھ ہی 15ہزار روپے نقد بھی دئیے کہ سرحد پار کرنے میں کام آئیں گے، سرحد پار کرنے کا طریقہ بتادیا گیا۔ اس طرح بالآخرشہباز تاثیر بارڈر کراس کرکے کچلاک پہنچے، انھیں صرف اپنی والدہ کا نمبر یاد تھا لہذا انہیں ہی کال ملائی ، ان کی والدہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جو افراد ان سے رابطے میں تھے ،انھیں اطلاع دی جسکے بعد کچلاک میں سیکورٹی اداروں نے انہیں اپنی حفاظت میں لے لیا۔