یہ نہیں ہوسکتا کہ اسٹیبلشمنٹ ملازم بھی ہو اور حاکم بھی ہو : فضل الرحمان
موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح بھی ڈیلیور نہیں کرسکتی
ملتان: تاریخ دیکھ لیں میرا کسی لیکس میں کبھی نام نہیں آیا ، ڈی آئی خان میں میرے مد مقابل دونوں افراد وزیراعلیٰ اور گورنر بنے ہیں
نیوز کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ ایسے الیکشن چاہتے ہیں جن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی رول نا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ یہاں اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ اسٹیبلشمنٹ ملازم بھی ہو اور حاکم بھی ہو۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اور ہوتا کون ہے مجھے وزارت عظمی یا وزارت اعلی کی پیشکش کرے، یہ نہیں ہوسکتا کہ اسٹیبلشمنٹ ملازم بھی ہو اور حاکم بھی ہو۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ تاریخ دیکھ لیں میرا کسی لیکس میں کبھی نام نہیں آیا، ہم دھاندلی کے خلاف تحریک شروع کر چکے ہیں دیگر جماعتیں بھی ارادہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح بھی ڈیلیور نہیں کرسکتی۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ ڈی آئی خان میں میرے مد مقابل دونوں افراد وزیراعلیٰ اور گورنر بنے ہیں، حکومتی اتحاد کے لوگ صرف عہدے انجوائے کریں گے یہ کر کچھ بھی نہیں سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ اگر عوام نہیں اٹھے تو ہم مسلسل غلامی کی طرف بڑھتے رہیں گے، کسانوں کے ساتھ ہوئے ظلم کی پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔
انہوں نے حکومت سے مستعفی ہونے اور الیکشن از سر نو کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ انتخابی عمل سے دور رہے، ہمارے پی ٹی آئی سے مذاکرات جاری ہیں کہ نئے الیکشن کا ماحول کیسے بنایا جائے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ہم اپنے پرائے کی سیاست نہیں کرتے، ایسا ہوتا تو ہم حکومت کاحصہ ہوتے، اس وقت انتہائی کمزور حکومت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے، لیکن کابینہ میں نہیں، پی پی کو جس دن پریشانی ہوئی حکومت کےلیے مسئلہ ہوگا، قوم ووٹ کو تحفظ فراہم نہیں کرے گی تو ہم مسلسل غلامی کی طرف جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم ہمارے ساتھ ہے اور رہے گی، ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، عوام کے ووٹ کو عزت دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے ہم سرینگر لینے نکلے تھے، مظفرآباد ہاتھ سے نکل رہا ہے، افغانستان وسط ایشیا کا گیٹ وے ہے اور ہم نے کابل سے معاملات خراب کر رکھے ہیں۔