وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان کی زیرصدارت نیشنل ہائی ویز اتھارٹی سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں این ایچ اے حکام کی جانب سے وفاقی وزیر کو بریفنگ دی گئی۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ کراچی تا سکھر اور سیالکوٹ کھاریاں سے اسلام آباد کی موٹرویز اولین ترجیح ہیں۔ ان دونوں اور تمام نئی موٹرویز کو کم ازکم 3،3 لین میں تعمیر ہونا چاہیے۔ 6 لین کی دو طرفہ موٹرویز سے کم کی کوئی نئی موٹروے تعمیر نہیں ہوگی۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھاکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو نئی شاہراہوں پر زیادہ سے زیادہ ریونیواکٹھا کرنا چاہیے۔ 57 فیصد شاہراہوں سے صرف 13 فیصد ٹول ٹیکس ملتا ہے۔ صرف حکومت اور دیگر اداروں سے بھاری فنڈز لینا اوران کو خرچ کر دینا کوئی کمال نہیں، موٹرویز پر ایکسل لوڈ کی پابندی سختی سے یقینی بنائیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ این ایچ اے سے کرپٹ اور نااہل عملے کو فارغ کیا جائے اور عملی کارکردگی کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ریونیو میں مسائل ہوں گے وہاں ٹول کولیکشن نجی شعبے کے حوالے کی جائے گی۔ این ایچ اے کو مالی لحاظ سے خودمختار بنایا جائے گا۔