حافظ سعید کی نظر بندی ختم کی تو بیرونی امداد بند ہو جائے گی، وفاقی حکومت کا ہائیکورٹ میں موقف
لاہور: امیر جماعت الدعوۃ حافظ محمد سعید کو 30 روزہ نظر بندی ختم ہونے پر آج لاہور ہائیکورٹ کے ریویو بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا۔ ریویو بورڈ کی سربراہی جسٹس عبدالسمیع خان نے کی جبکہ جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عابد عزیز شیخ بھی ریویو بورڈ میں شامل تھے۔ حافظ سعید کی پیشی کے موقع پر ہائیکورٹ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ حافظ سعید کی عدالت آمد کے موقع پر کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے استقبال کیا۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر وکلا کے علاوہ کسی کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پنجاب حکومت نے حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع دینے کی استدعا کی۔ وفاقی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ حافظ سعید کی نظر بندی ختم کی تو بیرونی امداد بند ہو جائے گی۔ عدالت نے وفاقی محکمہ خزانہ سے امداد بند ہونے سے متلق دستاویزی ثبوت کل طلب کر لئے ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کسی کو ایک سال سے زیادہ نظر بند نہیں رکھا جا سکتا۔ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس یاور علی نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔ واضح رہے کہ 19 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس یاور علی کی سربراہی میں قائم نظرثانی بورڈ نے جماعت الدعوةکے امیر حافظ سعید کی نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع کی منظوری دی تھی جبکہ حافظ سعید کے 4 ساتھیوں قاضی کاشف حسین، عبداللہ عبید، ملک ظفر اقبال اور عبدالرحمن عابد کی نظر بندی میں توسیع کیلئے دائر پنجاب حکومت کی عرضداشت مسترد کر دی تھی۔