لاہور، آل پاکستان وکلاء کنونشن نے بھی وزیراعلیٰ اور وزیر قانون سے استعفے کا مطالبہ کر دیا
لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام منہاج سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں وکلا کنونشن ہوا جس میں جسٹس باقر نجفی تحقیقاتی رپورٹ کا قانونی پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء کونشن کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ڈاکومنٹری فلم بھی دکھائی گئی۔ کنونشن کے اختتام پر 5 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیا کہ آج کا آل پاکستان وکلاء کنونشن مطالبہ کرتا ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو قتل عام کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، لہٰذا یہ دونوں فوری طور پر استعفیٰ دیں اور خود کو قانون کے حوالے کریں جیسا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خود اعلان کیا تھا کہ اگر کمیشن کی رپورٹ نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو مستعفی ہو جاؤں گا۔ قرار داد میں کہا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کی منصوبہ بندی، حکم اور اس کی تعمیل میں ملوث پولیس افسران اور بیوروکریٹس کو مقدمہ کے فیصلہ تک عہدوں سے برطرف کیا جائے اور انہیں قانون کے حوالے کیا جائے۔ قرار داد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر کے عام ملزمان کی طرح جیل بھیجا جائے، ان کیساتھ قانون کی برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے اور پاناما کی طرز پر غیر جانبدار اور بااختیار جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ اس کی ازسرنو تفتیش ہو سکے، اس جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے معزز جج کریں جس طرح عدالت عظمیٰ نے نواز شریف فیملی کے احتساب کیسز کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج مقرر کیا تھا۔ قرار داد میں کہا گیا کہ سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے، ان کا جسمانی ریمانڈ لے کر حسب ضابطہ آلات قتل برآمد ہوں اور پھر ایک مفصل رپورٹ زیر دفعہ 173 ضابطہ فوجداری عدالت میں پیش کی جائے۔