سانحہ ماڈل ٹاؤن پر طاہر القادری کی آل پارٹیز کانفرنس
لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی زیر صدارت سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس ہورہی ہے۔لاہور میں عوامی تحریک کے مرکز منہاج القرآن میں کل جماعتی کانفرنس ہورہی ہے جس میں ڈاکٹر طاہر القادری تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ کل جماعتی اجلاس کے باقاعدہ آغاز پر طاہر القادری نے کہا کہ اے پی سی میں 40 سے زائد سیاسی جماعتیں شرکت کررہی ہیں، وہ تمام جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آج کی اے پی سی کا ایجنڈا سانحہ ماڈل ٹاؤن اور مجھے کیوں نکالا ہے، سیاسی جماعتوں میں بعض معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آج تمام بڑی جماعتیں ایک چھت تلےجمع ہیں۔طاہر قادری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں پنجاب حکومت کی درندگی نے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کردیا ہے، سیاسی جماعتیں عدلیہ، فوج اور دیگر اداروں کے ساتھ ہیں، نواز شریف نے ملکی تاریخ میں کرپشن کاآغازکیا، انہوں نے ارکان اسمبلی کو پیسے دے کر رشوت کا آغازکیا، آج نوازشریف کہتے ہیں کہ وہ نظریاتی اور جمہوریت کی جنگ لڑرہے ہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی کا وفد شریک ہے جس میں سینیٹر رحمان ملک، قمر زمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو اور لطیف کھوسہ شامل ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین، شفقت محمود اور چودھری سرور شامل ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اور ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کا ایک رکنی وفد بھی اے پی سی میں موجود ہے جب کہ مسلم لیگ ق کے چوہدری برادارن، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ بھی شرکت کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں وفد اے پی سی میں نمائندگی کررہے ہیں۔ایم ڈبلیو ایم کے سید اسد عباس نقوی وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شریک ہیں۔ چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال بھی کانفرنس میں شرکت کے لئے لاہور پہنچ گئے ہیں۔ سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر، وائس چیئرمین وسیم آفتاب بھی انکے ہمراہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق جدوجہد کو فیصلہ کن بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کارکنوں کو کم از کم 15 دن کا راشن جمع کرنے اور تیاری کی ہدایات کردی گئی ہیں۔عوامی تحریک جنوری کے پہلے یا دوسرے ہفتے سے احتجاج کی کال دے سکتی ہے اور احتجاج کی نوعیت اور حتمی تاریخ کا اعلان آج کیا جائیگا۔ اے پی سی میں لاہور سمیت مختلف شہروں میں ایک ہی دن احتجاجی دھرنے دینے کے آپشن پر بھی غور ہوگا۔