ایمان فاطمہ کیس، مدثر کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت پہ 6 پولیس اہلکار ہلاک
قصور: ایمان فاطمہ کیس میں مدثر نامی نوجوان کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے والے 6 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق قصور میں مدثر نامی نوجوان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت مشکوک ہونے پر جے آئی ٹی نے پولیس مقابلے میں شامل 6 اہل کاروں کو طلب کرکے ان کا بیان قلم بند کیا جس میں تمام افراد کے بیانات میں تضاد سامنے آئے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ ان میں سب انسپکٹر محمد علی، اے ایس آئی تنویر، اے ایس آئی شریف، کانسٹیبل محمد عامر، کانسٹیبل عابد حسین اور کانسٹیبل خالد شامل ہیں۔جے آئی ٹی کے ذرائع نے بتایا کہ اہل کاروں کے بیانات سے پولیس مقابلہ جعلی ہونے کے شواہد ملے ہیں جس پر انہیں حراست میں لے کر تھانہ صدر میں تفتیش شروع کردی گئی ہے ان اہل کاروں پر نوجوان مدثر کے ماورائے عدالت قتل کا الزام عائد ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش میں مدثر سے متعلق ثبوت فراہم نہ کرنے پر اہل کاروں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کا مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔خیال رہے کہ زینب قتل کیس کی جے آئی ٹی نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 5 سالہ ایمان فاطمہ نامی بچی کا کیس شامل تفتیش کرلیا ہے، جے آئی ٹی نے مدثر کو مقابلے میں پار کرنے والے 6 اہل کاروں کو گزشتہ روز طلب کیا تھا۔ ان اہل کاروں نے فروری2017ء میں مدثر کو ایمان فاطمہ کا قاتل قرار دیتے ہوئے مقابلے میں مار دیا تھا، مبینہ مقابلے کے بعد پولیس نے مقدمے میں مدثر کے بھائی عدنان کو نامزد کیا تھا۔واضح رہے کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران کا ڈی این اے مقتولہ بچی ایمان فاطمہ کے قاتل سے مطابقت رکھنے پر ایمان فاطمہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اب جی آئی ٹی قصور کے تھانہ صدر میں درج مقدمہ نمبر 189/17 کی بھی تفتیش کررہی ہے۔