مشال قتل کیس میں ناقص تفتیش سے ملزموں کی مدد کی گئی، رانا ثناء اللہ
لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے خیبرپختون خوا حکومت اور پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ مشال قتل کیس میں ناقص تفتیش کرکے ملزموں کی مدد کی گئی اور مرکزی ملزم پی ٹی آئی کے رہنما کو فرار کرایا گیا۔
صوبائی وزیر قانون راناثنااللہ نے مشال قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت اور 26 کی بریت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے، ناقص تفتیش اور ناقص پراسیکوشن سے ملزموں کو مدد فراہم کی گئی، مقدمے میں شامل تمام افراد قتل میں ملوث تھے جبکہ بری ہونے والے 26 افراد اب باہر دندناتے پھریں گے، مشال پر حملے کی قیادت کرنے والے پی ٹی آئی لیڈر کو فرار کرایا گیا، اصل قاتل کب پکڑا جائے گا؟۔
رانا ثنااللہ نے اسما قتل میں مجرم کی گرفتاری پر ردعمل میں کہا کہ اسما کیس بھی پنجاب فرانزک کے اسپشل سائنسدانوں نے حل کیا، رپورٹ کی تیاری کے دوران پنجاب حکومت نے کوئی سیاسی مداخلت نہیں کی، حقائق سامنے آنے پر خیبرپختون خوا پولیس کے میراثی عمران خان کو بھی شرم آنی چاہئے، اسما کا قاتل بچی کا ہمسایہ اور کزن ہے، کے پی پولیس اہلکار تین ہفتے تک ملزم کے گھر میں بیٹھے رہے اور اسے نہیں پکڑا۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اسما قتل کیس میں پولیس کی کوئی محنت نظر نہیں آرہی، کے پی پولیس مدعیوں کو دباؤ میں لے کر میڈیا میں غلط بیانی کراتی ہے، شرم کی بات ہے کہ کے پی پولیس کی تعریفیں کی جارہی ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ملزم کبھی پکڑا نہ جاتا اگر پنجاب فرانزک لیبارٹری اس کی شناخت نہ کرتی، عاصمہ رانی کی بہن کیا کہہ رہی ہے عمران خان اس کا بیان بھی سنیں۔
شیخ رشید کے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے اور مستعفی ہونے کے اعلان پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ 17 جنوری کے لاہور جلسے کے بعد سے شیخ رشید پر 21 کروڑ افراد کی لعنت پڑی ہے اسی لیے چھپ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں ایک شخص کو سزائے موت، 5 کو عمر قید، 25 ملزمان کو 4، 4 سال قید جب کہ 26 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے۔