ملک میں آمریت جیسے فیصلے ہورہے ہیں، نواز شریف
لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں آمریت نہیں لیکن پھر بھی اُس دور جیسے فیصلے ہورہے ہیں اور میں برملا کہوں گا کہ میں یہ فیصلے نہیں مانتا۔ لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عامہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کو قبر میں دفن نہیں کیا جاسکتا، 70 سال سے اس ملک میں منتخب وزیراعظم کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے، عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے منتخب وزرائے اعظم کو ذلیل کرکے ہٹا دیا جاتا ہے، ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا، یہ صورت حال جاری رہی تو ملک کیسے چلے گا؟ مملکتیں عوام کے ووٹ کا تقدس کرنے سے ترقی کرتی ہیں جب کہ اقتدار پر شب خون مارنے سے صرف بحرانی کیفیت پیدا ہوتی ہے جس سے ملک و قوم کا سراسر نقصان ہوتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ سیاسی قائدین اور سیاسی جماعتوں سے جو کچھ ہوتا آیا وہ قوم کے سامنے ہے، ہم ترقی کا نیا دور لے کرآئے، کراچی میں امن بحال کیا، لیکن چھ ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے لیکن اب تک میرے خلاف ایک ڈھیلے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ہے، اس کے باوجود منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دے کر کارِ مملکت چلانے کا حق چھین لیا گیا، اسی طرح جماعت کی سربراہی سے بھی روک دیا گیا ہے حالانکہ یہ کارکنان اور جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کی صوابدید ہے کہ وہ کسے اپنا سربراہ منتخب کرتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کی قانون سازی کو مسترد کرتے ہوئے مجھے سربراہی کے حق سے بھی محروم کردیا گیا ایسی صورت حال میں عدالتی فیصلوں پر رد عمل دے کر میں نے کیا غلط کیا ہے؟
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں آمریت نہیں لیکن پھر بھی اُس دور جیسے فیصلے ہورہے ہیں، پی سی او کے تحت حلف لینا سب سے بڑا جرم ہے ، آپ پی سی او کے تحت حلف لیتے رہے ہیں، آپ فوجی آمر کی وفا داری کا حلف لیتے ہیں، آپ پی سی او کے تحت حلف لیتے رہو اور توقع کرتے ہو کہ ہم آپ کے فیصلوں کی تعظیم کرتے رہیں، سیاستدان آسان ہدف ہیں اور آمروں کو ہاتھ نہیں لگاتے، کم سے کم میں آپ کے فیصلے قبول نہیں کرسکتا۔