پنجاب

کوٹ مومن کے 35 افراد میں ایڈز کی تصدیق، وجہ ایسی کہ آپ بھی شرم سے نظریں چرالیں

پنجاب کے ضلع سرگودہا میں تحصیل کوٹ مومن انٹرچینج کے قریب گاؤں کوٹ عمرانہ کے 35 افراد میں ایچ آئی وی (ایڈز) کی تصدیق ہوگئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سرگودھا کے ایک گاؤں کوٹ عمرانہ میں 35 افراد میں ایڈز کی تصدیق ہوئی ہے اور اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومتِ پنجاب کی جانب سے رواں ماہ ہی 4 ہزار افراد پر مشتمل گاؤں کوٹ عمرانہ میں ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت کیمپ لگایا گیا تھا جس میں ایک ہفتے کے دوران گاؤں کے 2 ہزار 717 افراد کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے جنہیں تشخیص کے لئے لاہور بھجوایا گیا، تاہم پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے جو رپورٹ موصول ہوئی اس میں ہوشربا انکشاف ہوا ہے کہ مجموعی طور پر جن افراد کے خون کے نمونے لئے گئے تھے ان میں سے 35 افراد میں ایڈز کی تصدیق ہو چکی ہے اور ان مریضوں میں بیماری انتہائی ابتدائی مراحل میں ہے۔ دوسری جانب پنجاب کے وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے خدشے کا اظہار کیا کہ نمونوں کی بنیاد پر سکرین کئے گئے افراد میں متاثرین کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے، اسی خدشے کے پیشِ نظر کوٹ مومن میں ایک اسپیشل یونٹ قائم کیا ہے جہاں ان مریضوں کو رجسٹر کرنے کے بعد انھیں ایڈز کا علاج فراہم کیا جائے گا۔ محکمۂ صحت پنجاب کے مطابق گذشتہ چند ماہ کے دوران ایک ہی گاؤں اور اس کے نواحی علاقوں سے سامنے آنے والے ایچ آئی وی کے یہ کیسز سب سے زیادہ ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ گاؤں کے باسیوں میں وائرس کی موجودگی کی اطلاع وہاں کے نمبردار چوہدری اکرم نے ایک خط کے ذریعے وزیراعلٰی پنجاب کو دی تھی جس پر حکومتِ پنجاب نے کیمپ قائم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ چوہدری اکرم کے مطابق گذشتہ برس گاؤں کے بیشتر افراد ڈاکٹرز کے پاس اپنی بیماریوں کی شکایات لے کر آرہے تھے اور ڈاکٹرز ان افراد میں ٹی بی یا ہیپاٹائٹس کی تشخیص کرتے تھے تاہم ان کی بیماری ٹھیک نہیں ہو رہی تھی۔ اور اسی دوران گاؤں کے کم و بیش 200 کے قریب افراد موت کا شکار ہو گئے۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی اموات کے بعد متاثرہ افراد کو سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں قائم اسپیشل میڈیسن کلینک میں بھیجا گیا جہاں ہیپاٹائٹس اور ایڈز سمیت دیگر بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لئے ٹیسٹ کئے گئے تو انکشاف ہوا کہ 32 کے قریب ایچ آئی وی کے کیس سامنے آئے، جبکہ اکتوبر میں پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی مدد سے ایک تشخیصی کیمپ لگایا گیا جس میں ایک دن میں 300 سے زیادہ افراد کا ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 16 کیسز سامنے آئے۔ اسپیشل میڈیسن کلینک کے انچارج ڈاکٹر سکندر حیات کے مطابق ایک ہی علاقے سے سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت نے سروے کیا تو انکشاف ہوا کہ گاؤں میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ اللہ دتہ نامی ایک عطائی ڈاکٹر تھا جو پیشے کے لحاظ سے ایک نائی اور مڈل پاس تھا۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ اس گاؤں میں مقیم تھا اور ایک ہی سرنج سے لوگوں کو انجیکشن لگاتا رہا جبکہ ڈیڑھ برس قبل اللہ دتہ کی موت بھی ایڈز ہی سے ہوئی۔ گاؤں میں ایڈز کے پھیلاؤ کی دوسری بڑی وجہ سالانہ اجرت پر کام کرنے والے حجام ہیں جو اُس استرے سے حجامت یا شیو بناتے ہیں جس میں بلیڈ نہیں لگتا اور وہ ایک دن میں اسے کئی مختلف افراد پر استعمال کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ برطانوی ادارے نے یہ رپورٹ اس سے قبل بھی شائع کی تھی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close