کچھ قوتیں ملک میں جمہوریت کاراستہ روکنے کی کوشش کررہی ہیں،احسن اقبال
لاہور: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں ایسی قوتیں ہیں جو جمہوری عمل کو روکنے کی کوششیں کرتی رہتی ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام جمہوریت کے مالک ہیں اور ملک میں جمہوری قوتیں اورجمہوری عمل مضبوط ہے، پاکستان کےعوام ہی جمہوری عمل کی ضمانت اورطاقت ہیں۔ ملک میں ایسی قوتیں ہیں جو جمہوری عمل سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ ناکام قوتیں جمہوریت کا راستہ روکنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں، الیکشن اور جمہوریت کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے ایسے عمل کئے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں اتنے کھیل کھیلے گئے ہیں کہ لوگ ان پر اعتبار کرنا بھول گئے ہیں۔ بیس تیس سال پہلے کھیلے جانے والے کھیل اب ممکن نہیں ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ 5 سال پہلے کے پاکستان سے آج کا پاکستان مختلف ہے، ہم نے پانچ سال میں پاکستان کارخ بدلا ہے، ہم نے دہشت گردی کی کمرتوڑی ہے، پانچ سال پہلے پاکستان کی معیشت جمود کا شکار تھی، 5سال پہلےکراچی میں بھتےکی پرچیاں ملی تھیں اور اب پی ایس ایل کی ٹکٹیں مل رہی ہیں، پہلے پاکستان خطرناک ملک سمجھا جاتا تھا اب معاشی طور پر مضبوط ملک بن گیا ہے، اکا دکا واقعہ کے علاوہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہو رہا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 عام انتخابات کا سال ہے، جمہوریت کی یہ کامیابی ہے کہ پہلے کہا جارہا تھا کہ سینیٹ انتخابات سے پہلے اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی لیکن سینیٹ انتخابات ہوئے، سینیٹ انتخابات میں جیتنے والے ہار گئے اور ہارنے والے جیت گئے۔ عوام ان معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں یہ جمہوری عمل کا ارتقا ہے۔ یہ کہا جارہاہے کہ تیسری طاقت نگراں حکومت حکومت بنائے گی لیکن اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ شفاف طریقے سے نگران سیٹ اپ پر اتفاق کرنا چاہئے۔ یقین ہے کہ سیاسی جماعتیں وفاق اور صوبوں میں غیر جانبدار سیٹ اپ پر اتفاق کریں گی اور انتخابات وقت پر ہوں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف عدالتی ٹرائل پر لوگوں کے تحفظات ہیں، نوازشریف کے ساتھ جو عمل روارکھا گیا اس سے مقبولیت کم نہیں بلکہ اضافہ ہورہاہے۔ اگست 2016 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ جہاں بھی حکومت پاکستان لکھا ہوگا وہاں کابینہ کو تصور کیا جائے گا، کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں شامل کرنا یا نکالنا حکومت پاکستان کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف اب جنرل پرویز مشرف نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے سربراہ اور سیاستدان ہیں، وہ عام شہری ہیں اگر اس ملک کا سابق وزیر اعظم روزانہ کینسر میں مبتلا بیگم کو چھوڑ کر عدالت میں حاضریاں لگا سکتا ہے تو ایک صحت مند سابق جنرل کو قانون کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔ وہ سیکیورٹی سے نہ گھبرائیں، عدالت میں پیش ہوں گے تو ان کی عزت ہو گی اور قانون سے فرار جرم کو ظاہر کرتا ہے۔