کرنسی اسمگلنگ کیس میں بے گناہ ہونے کے باوجود بدنام کیا جارہا ہے، ایان علی
راولپنڈی: کرنسی اسمگلنگ کیس کی ملزمہ ایان علی کہتی ہیں کہ وہ بے گناہ ہیں ان کا غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں بدنام کیا جارہا ہے۔
راولپنڈی کی کسٹم عدالت میں کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایان علی نے کہا کہ ان کا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، انہیں بدنام اور ان کی عزت اچھالی جارہی ہے۔ سماعت کے دوران بھی کسٹم کی بچگانہ حرکتیں سامنے آ گئیں ہیں ، عدالت نے منی لانڈرنگ کی درخواست پر بحث کا کہا گیا تو کسٹم کے وکیل کی تیاری ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں بریت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں ان کی درخواست زیر سماعت ہے امید ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
اس سے قبل کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب نے غیر ملکی کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران کسٹم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ استغاثہ کے گواہان کے بیان ریکارڈ کئے جائیں، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہونے کی وجہ سے کیس کا ریکارڈ موجود نہیں اوراس صورت میں استغاثہ کے گواہان کے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتے۔ کیااس مقدمے میں محض پوائنٹ اسکورنگ ہورہی ہے۔
کسٹم کے وکیل نے کہا کہ ایان علی کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اس کے باوجود انہوں نے دنیا بھر کے دورے کئے اور دبئی کے برج الخلیفہ میں رہائش رکھی اس لئے ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ جس پر جج کسٹم عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صرف زبانی کہانیاں نہ سنائیں شواہد اور قانون پر بات کریں، کرنسی اسمگلنگ کیس ثابت ہوا نہیں اور آپ منی لانڈرنگ میں پہنچ گئے۔
اس موقع پر ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں کبھی اپنا پیسہ نہیں ہوتا جب کہ کسٹم کا موقف ہے کہ یہ رقم ایان علی کی ہے۔ اس صورت میں ان پر منی لانڈنگ کا مقدمہ درج نہیں ہوسکتا۔ ایان علی کے خلاف کیس اینٹی منی لانڈرنگ فہرست میں یکم اپریل 2015 کو شامل کیا گیا۔ کسٹم حکام نے یکم اپریل کو ریاست اور ایان علی کے ساتھ اپریل فول منایا۔ کیس میں بریت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں ان کی درخواست زیر سماعت ہے کہ امید ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں آّئے گا۔عدالت نے کیس کی سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔