باجوہ ڈاکٹرائن کا 18 ویں ترمیم اور این آر او سے کوئی تعلق نہیں، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہ لڑتے تو خطرہ بھارت تک پہنچ جاتا جبکہ باجوہ ڈاکٹرائن کا 18 ویں ترمیم اور عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر مستحکم پاکستان بھارت کے مفاد میں نہیں، اگر ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہ لڑتے اور القاعدہ کو شکست نہ دیتے تو یہ خطرہ بھارت تک پہنچ چکا ہوتا، بھارت کو بھی ہمارا شکریہ اداکرنا چاہیے، بھارت نے کوئی مہم جوئی کی توسخت جواب ملے گا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے 2017ء میں ایل او سی پر سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کیں، اسے یہ جنگ بندی خلاف ورزیاں ختم کرنی چاہیئں، بھارت نے مس ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ سے باہمی تعلقات پر فرق پڑا، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا سپرپاور ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تعاون سے ہی امریکا سپر پاور بنا ہے، دنیا جغرافیائی سیاست سے جغرافیائی معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے، لہذا جغرافیائی سیاست کی نظر سے معاملات کو دیکھنے سے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے بلکہ جغرافیائی معیشت کے حوالے سے دیکھنا ہوگا، پاکستان نے دنیا کیلیے مثبت کردار ادا نہ کیا ہوتا تو امریکا واحد سپر پاور نہ ہوتا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سب سے پہلا چیلنج پاکستان کے لیے سی پیک ہے، سی پیک سے پورا خطہ مستفید ہوگا اور اس کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں، پاکستان کا خطے میں امن کا کردار مثبت انداز میں دیکھا جانا چاہیے، چاہتے ہیں کہ پاکستان کی کامیابیوں سے دوسرے ممالک بھی مستفید ہوں اور پاکستان کیساتھ مثبت انداز میں چلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے دورہ ایران سے سرحدی صورتحال بہتر ہوئی جب کہ 8 ماہ سے پاک فوج نے اپنی توجہ بلوچستان پر مرکوز رکھی ہوئی ہے اور ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔
باجوہ ڈاکٹرائن سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن ملک کی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال سے متعلق ہے، یہ ہر پاکستانی کی ڈاکٹرائن ہونی چاہیے، باجوہ ڈاکٹرائن کا 18 ویں ترمیم، عدلیہ، این آر او سے کوئی تعلق نہیں، باجوہ ڈاکٹرائن کا مطلب صرف ایک ہے اور وہ ہے پرامن پاکستان، کچھ اور مطلب نہ لیا جائے۔
سعودی عرب فوج بھیجنے کے بارے میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستانی فوج صرف سعودی عرب کی سرحدی حدود کے اندر ہوگی اور ایران کے خلاف کسی عمل کا حصہ نہیں ہوگی، سعودی عرب بھیجی جانے والی پاکستانی فوج یمن جنگ کا حصہ نہیں ہوگی، سعودی عرب سے باہمی معاہدے کے تحت ہی پاکستانی فوج وہاں جائے گی جو صرف مشاورتی و تربیتی خدمات فراہم کرے گی۔
کراچی کے حالات کے بارے میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کراچی میں آج کوئی شٹرڈاؤن ہڑتال نہیں ہوتی اور کوئی نو گو ایریا نہیں، کراچی میں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، آپریشن ردالفساد میں ابھی تک 26 بڑے آپریشنز ہوئے، آپریشن ردالفساد ایک مشکل آپریشن تھا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کا کیس عدالت میں ہے، اس مقدمے میں ملوث سابق ایس ایس پی راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، نقیب محسود کے قتل کے ذمےداروں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہے، اس معاملہ پر زیادہ شور افغانستان کی طرف سے اٹھایا گیا۔