پنجاب حکومت کی بدترین کارکردگی نے پوری قوم کو بیمار کرکے رکھ دیا، چیف جسٹس
لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتال کے فضلے سے متعلق کیس کی سماعت میں پنجاب حکومت کی کارکردگی کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم کو بیمار کرکے رکھ دیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہاسپیٹل ویسٹ سے متعلق کیس کی سماعت میں صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی کمیشن نے بتایا کہ ہماری چیکنگ کے دوران معلوم ہوا کہ کئی ہسپتالوں میں مکمل ڈاکٹر ہی نہیں ہیں، فضلے کو تلف کرنے والی مشین انسنیریٹر کی چیکنگ کے دوران ہمین لکڑی کی راکھ دکھائی گئی جو ہاسپیٹل ویسٹ کی نہ تھی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے سلمان رفیق، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری صحت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب آپ اگر محکمہ صحت کو سنبھال نہیں سکتے تو چھوڑ دیں، پنجاب میں گائنی کی سیٹ پر کوئی اور ڈاکٹر لگا دیا جاتا ہے، دس دس لاکھ پر لوگ رکھ لیے ہیں، ایک وزیر کے پرسنل سیکرٹری کو بھی تین لاکھ میں لگا دیا۔
محکمہ صحت پنجاب مکمل فلاپ ہو گیا اس کا تو ’’ککھ‘‘ بھی نہیں رہا، سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے، کیا کام کر رہے ہیں، کس کھاتے میں ایسے لوگوں کو لاکھوں روپے تنخواہ پر رکھا ہوا ہے، خواجہ سلمان رفیق صاحب آپ وزیراعلی سے بات کریں گے یا ہم بلا لیں، ملک میں بادشاہت نہیں ہے۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ اگر آپ ناراض ہوں گے تو کیسے صورتحال بتا پاؤں گا، یہ میری بھی عدالت ہے، پنجاب حکومت نے جو اچھے کام کیے ہیں آپ انکی تعریف بھی کریں، آپ کے ہسپتالوں کے دورے کرنے سے ہماری حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کوئی تعریف نہیں کرنی، آپکے مہربان تو کہتے ہیں کہ ہمیں اسپتال جانے کی بجائے کوئی اور کام کرنا چاہیے، میں اور کام بھی کر رہا ہوں اور آپکی حکومت کو بھی دیکھ رہا ہوں، آپ لوگوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں، ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے علاوہ آپکو کوئی کام نہیں، وزیر آباد کا ہسپتال اس لیے بند رہا کہ وہ پرویز الٰہی کا پراجیکٹ تھا، کل وزیر اعلی شہباز شریف کو بلا لیتا ہوں اور پھر انکی کارگردگی کا جائزہ لیتے ہیں، آپ نے پوری قوم کو بیمار کر کے رکھ دیا ہے، پنجاب حکومت کی کارگردگی بد ترین ہے، اربوں روپے لگا دیے، لیکن نہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت بدلی اور نہ لوگوں کا علاج ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ جانتے ہیں ریلوے کے لاسسز کتنے ہیں۔ ریلوے افسر نے عدالت میں کھڑے ہو کر بتایا لاسسز 60 ارب ہیں۔ دوران سماعت ایک خاتون نے پنجاب حکومت پر تنقید کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے خلاف نہ بولیں، انکی حکومت کے خلاف بولنا ایسا ہی ہے جیسے اپنے گلے میں پھندا ڈالنا۔