کونسی مذہبی و سیاسی جماعتیں ایم ایم اے کا حصہ بننے کیلئے پر تول رہی ہیں، جان کر آپ کو حیرت کا شدید جھٹکا لگے گا
دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے مزید دینی و سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے رابطہ مہم شروع کر دی گئی ہے۔ انتہائی باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک اور خادم حسین رضوی کی تحریک لبیک یارسول اللہ سمیت دیگر جماعتوں اور مختلف درباروں کے گدی نشینوں اور سجادہ نشینوں سے رابطے کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک لبیک یارسول کو اتحاد میں شامل کرنے کیلئے بات چیت کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایم ایم اے اتحاد کو انتخابات میں زیادہ موثر بنانے کیلئے مشائخ عظام، سجادہ اور گدی نشنیوں کو بھی شامل کر رہی ہے، جبکہ تحریک لبیک اور عوامی تحریک کو ایم ایم اے کی مشاورتی کونسل میں بھی شامل کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایاکہ گدی نشینوں اور مشائخ سے رابطے کا ٹاسک شاہ انس نورانی اور پیر اعجاز ہاشمی کو دیا گیا ہے جبکہ پاکستان عوامی تحریک سے رابطے کیلئے لیاقت بلوچ اور مولانا عبدالغفور حیدری کی خدمات لی گئی ہیں۔ ایم ایم اے کے اندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس وقت ایم ایم اے میں شامل جماعتوں میں دو کے علاوہ دیگر جماعتوں کے پاس خاطر خواہ ووٹ بینک نہیں جس کے باعث یہ اتحاد الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں نمایاں کردار ادا نہیں کر سکے گا۔ جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ملک میں اہلسنت بریلویوں کی اکثریت ہے جس کیلئے تحریک لبیک یارسول اللہ کو ساتھ ملانے سے بہت سے مشائخ خودبخود اتحاد کا حصہ بن جائیں گے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا سے ملاقات کیلئے بھی ایک وفد تشکیل دیا جا رہا ہے جبکہ دیگر جماعتوں سے بھی دوسرے مرحلے میں رابطے کئے جائیں گے۔