لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور دیگر کے خلاف 15 دن کیلئے عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی۔ عدالت نے درخواستوں پر پیمرا کو دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے عدلیہ مخالف تقاریر کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور دیگر لیگی رہنما پاناما کیس فیصلے کے بعد مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں ، یہ تقاریر براہِ راست نشر کی جا رہی ہے جو توہین عدالت ہے۔
پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف تقاریر کیخلاف درخواست پر فیصلہ دیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا نے درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دی، کیا ہم یہ نہ سمجھیں کہ درخواست خارج کر کے عدلیہ مخالف تقاریر کی اجازت دی گئی۔
پیمرا کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگرتقریرکے دوران توہین عدالت ہوئی ہے تو اس پر توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہئے۔ نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ پیمرا اپنے کوڈ آف کنڈیکٹ پر عمل درآمد کا پابند ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی تقاریر پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ پیمرا 15 دن میں خود فیصلہ کرے کہ ان تقاریر کو نشر کیا جانا چاہیے یا نہیں ، عدلیہ مخالف توہین آمیز مواد کی خود سخت مانیٹرنگ کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں نوازشریف، مریم نواز اور دیگر کی عدلیہ مخالف تقاریر پر عبوری پابندی بھی عائد کر دی۔