وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے خواتین سے متعلق دیئے گئے بیان پر ایوان میں معذرت کرلی تاہم انہوں نے اپوزیشن کے "سوری” کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ تحریک انصاف کے 29 اپریل کو مینار پاکستان پر ہونیوالے جلسے پر ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے خواتین سے متعلق غیر مناسب الفاظ استعمال کئے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں کے شدید ردعمل پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے معذرت بھی کی تھی۔ پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ "ہماری مائوں، بہنوں کے بارے میں تحریک انصاف کا سوشل میڈیا کیا کچھ نہیں کہتا، میں نے ایوان کے اندر معذرت کرلی ہے، اپوزیشن کہتی ہے سوری کہو، یہ نہیں ہوگا، سوری نہیں کہوں گا، سوری کا ایک لفظ بھی نہیں کہوں گا، اپوزیشن کا مطالبہ ٹھیک نہیں”۔ انہوں نے کہا کہ سوری نہیں کر سکتا، میں اپنا بیان واپس لیتا ہوں، سوری میں 5 حروف ہیں، اس کا پہلا حرف "س” بھی نہیں کہوں گا، لہٰذا اب اس پر مزید بات کرنا مناسب نہیں۔ رانا ثناءاللہ کی بات پر اپوزیشن نے ایوان کا واک آؤٹ کر دیا جبکہ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ رانا ثناءاللہ اپنا بیان واپس لے رہے ہیں، سوری بھی ایوان میں کریں، ہماری ماؤں بہنوں کیخلاف نازیبا الفاظ بولے گئے، سوری بھی نہیں بول سکتے۔ رانا ثناءاللہ کے بیان پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش کی تھی جسے ایوان نے منظور کر لیا تھا۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے بیان پر شدید ردعمل سامنے آنے اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مذمت کئے جانے کے بعد ایوان کے اندر خواتین کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر معذرت کرلی ہے۔