پاکستان عوامی تحریک نے نواز شریف کے دہشتگرد پاکستان سے انڈیا جانے کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان سے غداری قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اعلٰی سطح کا کمیشن قائم کرکے نواز شریف سے بیان کی وضاحت طلب کی جائے اور نواز شریف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ فوج، عدلیہ اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم نا قابل برداشت ہے، جسے قوم قبول نہیں کرے گی۔ پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس ماڈل ٹاؤن میں ہوا، جس میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، قاضی زاہد حسین، خرم نواز گنڈا پور، میاں زاہد اسلام انجم، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، صاحبزادہ محمد نذیر سلطان، خالد درانی، نور اللہ صدیقی، میاں ریحان مقبول اور پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا کے زونل صدور اور ایگزیکٹو کونسل کے ممبران شریک ہوئے۔ اجلاس میں آئندہ عام انتخابات میں بھر پور حصہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے امیدواروں کو بھرپور تیاری کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے کا ہدایت نامہ جاری کر دیا۔ اجلاس میں نوازشریف کے دہشت گرد پاکستان سے انڈیا جانے کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان سے غداری قرار دیا ہے۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ اعلٰی سطحی کمیشن قائم کر کے نواز شریف سے بیان کی وضاحت طلب کی جائے، اجلاس میں فوج، عدلیہ اور ریاست پاکستان کے خلاف نون لیگی قائدین کی منفی مہم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اجلاس میں رمضان المبارک سے قبل مہنگائی میں ہوشربا اضافہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا، قرارداد میں چکن کی قیمتوں میں فی الفور 25 فی صد کمی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ ملکی مسائل کا حل ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے دس نکاتی ایجنڈے اور نظام بدلو ویثرن میں ہے، عوامی تحریک کے امیدوار نظام کی تبدیلی کا پیغام انتخابی مہم میں شامل کریں، اب وقت آ گیا ہے کہ قوم کو ایک بار پھر باور کروایا جائے کہ موجودہ نظام تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام نے ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات اور نا اہل نواز شریف جیسے کرپٹ اور ریاست کے دشمن پیدا کئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام رہے گا تو کرپٹ اشرافیہ کبھی پاکستان کو ترقی نہیں کرنے دیگی۔ مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام ریاست کے وجود کیلئے خطرہ بن چکا نئے سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے، آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عمل نہ ہوا تو پارلیمنٹ میں بد عنوان پلٹ آئینگے۔ عوامی تحریک روایتی سیاسی جماعت نہیں ہے ہماری سیاست ایک نظریہ پر ہے اور اس نظریہ کیلئے جانی، مالی قربانیاں بھی دی گئیں، آئندہ عام انتخابات میں اسی نظریہ پرحصہ لینگے۔ بیداری شعور عوامی تحریک کی قیادت کی ایک بڑی کامیابی اور قومی خدمت ہے۔