دینی جماعتوں کے اکٹھا ہونے سے امریکی ایجنٹ اور ان کے یار پریشان ہیں:سینیٹر سراج الحق کا خطاب
امیر جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جس سیاست کامقصدبینک اکاونٹ میں اضافہ ہومیں اس پرلعنت بھیجتاہوں,یہ ظالم یہاں کماکر باہر پیسا بھیجتے ہیں,دبئی میں کرپٹ اشرافیہ نےاربوں کی پراپرٹی خریدی,کرپٹ حکمران یہاں سےسرمایہ لوٹ کرباہربھیجتے ہیں, پاکستانی بیرون ملک سے20ارب ڈالرملک بھیجتےہیں,جو بھی ظلم کرےگا ہم اس کے خلاف کھڑے ہوجائیں گے,مجلس عمل کے قافلے میں کوئی پانامہ زدہ، قرض مافیا ، لینڈ مافیا اور شوگر مافیا کا نمائندہ نہیں ہے ،جو اس قافلے سے ٹکرائے گا اس کی سیاست پاش پاش ہوجائے گی،ہم بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کے قیام کے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، اگر پاکستان میں اسلامی حکومت ہوتی تو گیدڑوں کی طرح ڈر کر خاموش نہ رہتی،اِنھوں نے کشمیری بچی آصفہ بی بی کی عصمت دری اور قتل پر بھی آواز نہ اٹھائی۔مینار پاکستان میں متحدہ مجلس عمل کے بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بادشاہی مسجد اور مینار پاکستان کے نئے پاکستان کی بجائے اسلامی پاکستان بنانے کا پیغام دے رہے ہیں ستر سال سے قوم اسلامی نظام کے نفاذ کی منتظر ہے,میری لڑائی کسی فرداور خاندان کے خلاف نہیں ظلم کے خلاف ہے,میرا منشور صرف دو نکاتی ہے ،ایک لا الہ الا اللہ اور دوسرا محمد الرسول اللہ ،یعنی اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کا نفاذ،کیونکہ اللہ کی طرح اللہ کا نظام بھی لاشریک ہے،دینی جماعتوں کے اکٹھا ہونے سے امریکہ کے ایجنٹ اور ان کے یار پریشان ہیں جبکہ عام عوام خوش ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک زندگی باقی ہے، خون کے آخری قطرے تک پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے لڑیں گے، مریں گے.انہوں نے کہا کہ میری لڑائی، بھوک، دہشت گردی، بیماری اور ہر ظلم کے خلاف ہے۔ ظلم ظلم ہے چاہے کوئی جاگیردار، سیاستدان یا جرنیل کرے،میں معاشیات کا طالب علم ہوں اور وزیر خزانہ رہ چکا ہوں، ہم تمام ان ڈائریکٹ ٹیکسز ختم کریں گے، صرف ڈائریکٹ ٹیکسز کا نظام دیں گے، غریب اور سرمایہ دار لوگوں پر ایک جیسا ٹیکس ظلم ہے۔انہوں نے کہا کہ مخالفین ہمیں ایک ہونے کا طعنے دیتے ہیں، اگر 1971 میں متحدہ مجلس عمل جیسا اتحاد ہوتا تو مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا اور نہ بانوے ہزار فوج قید ہوتی۔