پنجاب کا "خادم اعلیٰ” تو شاہ خرچ نکلا
وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف اپنے خطابات میں یہ دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ انہوں نے ترقیاتی سکیموں میں کروڑوں روپے کی بچت کی ہے۔ اپنی تقریروں میں خود کو کفایت شعار حکمران ثابت کرنے کیلئے زمین آسمان کے کلابے ملائے جاتے ہیں مگر زمین اور دستاویزی ثبوت اس کے برعکس ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے رواں مالی سال صوابدیدی فنڈ کیلئے بجٹ میں منظور شدہ رقم سے 150 فیصد زیادہ رقم خرچ کی، وزیراعلیٰ آفس کے مہمانداری، فون اور پیٹرول کے اخراجات بھی مختص رقم سے 124 فیصد زیادہ ہوئے۔ ذرائع کے مطابق گڈ گورننس میں شائد بجٹ کے مطابق اخراجات کرنا شامل نہیں، بجٹ میں وزیر اعلیٰ کی صوابدیدی گرانٹ کے لیے 4 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ لیکن وزیر اعلیٰ کی طرف سے 10 کروڑ روپے خرچ کر دیئے گئے۔پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کا ہیلی کاپٹر بھی کافی زیادہ استعمال کر لیا، جس کے باعث پنجاب کو ہیلی کاپٹر کے کرایے کی مد میں کیبنٹ ڈویژن کو 12 کروڑ 16 لاکھ روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق وزیر اعلی آفس نے منظور شدہ اخراجات سے 6 کروڑ 51 لاکھ روپے کے اضافی اخراجات کیے، مہمانداری کے لیے 6 کروڑ روپے رکھے گئے تھے، 9 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ علاوہ ازیں پیٹرول کے لیے 2 کروڑ روپے کا بجٹ تھا، 4 کروڑ 49 لاکھ روپے خرچ ہو گئے، گورنر اور گورنر سیکرٹریٹ کے اخراجات بھی بجٹ سے 3 کروڑ 40 لاکھ روپے زیادہ ہو گئے، دوسرے اخراجات کے علاوہ گورنر پنجاب کو میڈیکل بل کی مد میں 53 لاکھ 85 ہزار روپے اضافی طور پر ادا کیے گئے۔