قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ
ملتان: قندیل بلوچ کیس میں مفتی عبدالقوی سمیت ماڈل سے تعلق اور رابطے رکھنے والے ہر شخص کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے بعد کی جانے والی تفتیش کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے جب کہ سٹی پولیس آفیسر اظہر اکرم کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ قتل کے حوالے سے بہت سے شواہد اکھٹے کئے گئے ہیں اور مقتولہ کا موبائل فون بھی تفتیشی حکام کے قبضے میں ہے جس کے ذریعے قندیل کے ساتھ رابطہ رکھنے والوں کا تعین کیا جائے گا اورمقتولہ کے ساتھ تعلق اوررابطہ رکھنے والے تمام افراد کو شامل تفتیش کیا جائے گا جب کہ مفتی عبدالقوی کو بھی تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قندیل بلوچ نے سوشل میڈیا پر اپنے ساتھ مفتی عبدالقوی کی ویڈیو اورتصاویر پوسٹ کی تھیں جس کے بعد مفتی عبدالقوی کو نہ صرف رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا بلکہ ان کی علمائے مشائخ کونسل کی بھی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی جب کہ قندیل بلوچ کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کرکے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے جب کہ قاتل کی معاونت کرنے پر مقتولہ کے دوسرے بھائی اسلم شاہین کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ قندیل بلوچ کے قتل کی ایف آئی آر میں دفعہ 109 بھی شامل کی گئی تھی جس کے مطابق قتل میں معاونت کرنے والوں کو بھی گرفتار یا شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔