لاہور: مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو پارٹی ٹکٹ جاری نہ ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ن لیگی قیادت کو مفاہمت کا گرین سگنل دے دیا ہے۔ روزنامہ خبریں کے مطابق مسلم لیگ ن جو کہ گزشتہ کافی عرصہ سے پی پی پی سے سیاسی مفاہمت کی کوشش کررہی تھی کو بالاخر پیغام بھجوادیا گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد دونوں جماعتیں مشترکہ طور پر حکومت سازی کی طرف جاسکتی ہیں اوراگر پی پی پی اور ن لیگ کا اتحاد بن جاتا ہے تو یہ بہت ہی آسانی سے حکومت بنا سکتے ہیں۔
پھرسونے پہ سہاگہ دونوں جماعتوں کی سینیٹ میں(33 23) 56 سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت ہو گی جس کا سیدھا سادا مطلب ہے کہ چند دیگر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ آئین میں آسانی سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ ترامیم بھی کروا سکتے ہیں۔جب کہ تحریک انصاف کے پاس سینیٹ میں صرف 13 سیٹیں ہیں اس کیلئے ابھی بہت سی مشکلات موجود ہیں اس لحاظ سے پیپلز پارٹی بے انتہا خوش قسمت دکھائی دیتی ہے کہ اس کے بنا حکومت بنتی دکھائی نہیں دیتی اور اس کے پاس بہرحال یہ آپشن موجود ہے کہ وہ ن لیگ یا پی ٹی آئی میں سے کسی کے ساتھ بھی اتحاد کر سکتی ہے اورممکنہ ا تحاد کی مد میں اپنی خواہشات و شرائط بھی لاگو کرسکتی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ پنجاب میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے کم از کم ساٹھ حلقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کوسیٹ ایڈجسٹمنٹ یا خاموش حمایت کے ذریعے مدد فراہم کرے گی اس میں زیادہ تر حلقوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اسی طرح کے پی کے میں بھی دونوں جماعتوں کے درمیان ایسی ہی ایڈجسٹمنٹ بھی کی جائے گی۔ن لیگ کی جانب سے پی پی پی کی قیادت کو یہ پیغام بھی بھجوایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت میں بھی پیپلز پارٹی کو چار سے پانچ وزارتیں دی جائیں گی ۔
دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی پنجاب کی قیادت کی طرف سے یہ فیڈ بیک دیا گیا ہے کہ صوبے میں پارٹی کو ازسر نو فعال کرنے کے لیے سماجی کاموں کی ڈیلیوری بہت ضروری ہے جو حکومت میں شامل ہوئے بغیر ممکن نہیں ہے۔ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پی پی پی کی جانب سے یہ نرم رویہ پارٹی میں ان رہنماﺅں کے پی ٹی آئی میں جانے کے بعد اختیار کیا گیا جو ن لیگ کی پارٹی فورم پر شدید مخالفت کرتے تھے۔