چولستان میں تین بچیوں کی المناک ہلاکت، آئی جی پنجاب کو طلب کرلیا گیا، ہلاکت کیسے ہوئی، جان کر آپ۔۔۔۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے داخلہ نے چولستان میں 3 بچیوں کے جاں بحق ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کلیم امام کو طلب کرلیا ہے۔اسلام آباد میں سینیٹ کی کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب پولیس کی طرف سے ایس ایس پی راولپنڈی پیش ہوئے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن راولپنڈی نے کہا کہ 13 جون کو بچیاں گم ہو گئی تھیں اور 14 کو پولیس کو اطلاع دی گئی۔رحمان ملک نے اعتراض کیا کہ آپ چولستان کی بریفنگ کیسے دے سکتے ہیں، آئی جی پنجاب کلیم امام اور متعلقہ ڈی پی او اگلے اجلاس میں رپورٹ سمیت پیش ہوں اور کمیٹی کو بریفنگ دیں۔ چیرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ واقعے کی تفصیلات جاننے کے لیے اجلاس میں بچیوں کے والدین کو بھی بلا لیا ہے، کیا والدین نے پولیس کو بچیوں کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی۔
بچیوں کی المناک موت
12 جون 2018ء کو جنوبی پنجاب کے صحرائے چولستان میں 3 کمسن بچیاں شدید گرمی اور ریت کے طوفان میں تین دن تک بھوک اور پیاس کی حالت میں بھٹکنے کے بعد زندگی کی بازی ہارگئیں تھیں۔ ان کی المناک موت کا پتہ تین روز بعد چلا ۔ بچیوں کی تلاش میں مبینہ طور پر مقامی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے روایتی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔9 سالہ فریحہ، 8 سالہ طاہرہ اور 5 سالہ اللہ مافی اپنے خالو نصیر احمد کے گھر جا رہی تھیں کہ راستہ بھٹک گئیں، لواحقین نے پہلے دن اپنے طور پر بچیوں کو تلاش کیا اور دوسرے دن انتظامیہ کو اطلاع دی مگر کامیابی نہ ہوئی، تاہم 15 جون کو بچیوں کی میتیں ملیں۔ اپنی موت کے وقت بچیوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے ہوئے تھے۔ اس منظر نے سب کو رلا دیا اور ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔ یہ بچیاں خانیوال اڈہ چھب کلاں کے غریب کسان نصیر احمد کی بیٹیاں تھیں اور جنوبی پنجاب کی آخری تحصیل فورٹ عباس کے تپتے صحرا میں کھیتی باڑی اور مزدوری کرتی تھیں۔