احتساب عدالت نے صاف پانی کیس میں رہنما مسلم لیگ (ن) قمرالاسلام اور وسیم اجمل کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔لاہور کی احتساب عدالت میں صاف پانی کیس کی سماعت ہوئی تو نیب نے سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور سابق سی ای او وسیم اجمل کو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ صاف پانی کمپنی میں قمرالاسلام چیف ایگزیکٹو تھے، وسیم اجمل آئے تو یہ اس وقت ڈائریکٹر بھی تھے، جو بھی پلانٹ لگے ان کے دور میں لگے ہیں۔ معاملے کی تفتیش جاری ہے اس لئے دونوں ملزمان کو 15 روز کے لیے نیب کی تحویل میں دیا جائےقمر الاسلام کے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ نیب تمام کارروائی محض الزامات کی بنیاد پر کررہا ہے، نا تو نیب میں کرپشن کی درخواست آئی اور نا ہی اس معاملے میں کوئی ثبوت ہے، درحقیقت قمرالاسلام چوہدری نثارکے خلاف الیکشن لڑرہے ہیں۔راجہ قمر الاسلام نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ 10 سال سے پارلیمنٹ کا ممبر ہوں اور ایساسلوک کیا جارہا ہے جیسے غیر ملکی ہوں، میرے پاس صاف پانی کمپنی کا انتظامی اختیار نہیں تھا، میرا قصور یہ ہے کہ کروڑوں روپے بچائے، سب سے کم بولی 111 کروڑ کی آئی جسے ٹھیکہ دیا جانا تھا لیکن ہم مذاکرات کرکے 98 کروڑ پر لے آئے، نیب کہتی ہے مذاکرات کیوں کیے۔ عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے وسیم اجمل نے کہا کہ میں نے نیب سے ہر معاملے میں مکمل تعاون کیا اور تمام دستاویزات فراہم کیں، میرٹ پر ٹھیکہ دینےکی وجہ سے پرمجھےنکال دیاگیا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد راجہ قمرالسلام اور وسیم اجمل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل دیتے ہوئے دونوں ملزمان کو 9 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ نیب کے مطابق ملزم انجینئر راجہ قمر الاسلام پر 84 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے، واٹر پلانٹس میں 56 آر او پلانٹس اور 28 الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں یہ واٹر پلانٹس چار تحصیلوں حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں میں لگائے جانے تھے۔ ملزم نے بدنیتی کے ذریعے نیلامی کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا اور مہنگے داموں ٹھیکا کمپنی کو دیا۔