لاہور :پاکستان میں بیرونی قرضوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی بڑی وجہ ٹیکس اکٹھا نہ ہونا ہے۔ تمام حکومتیں اپنے اخراجات چلانے کیلئے یا تو نئے نوٹ چھاپتی ہیں یا بیرونی قرضے لیتی ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھتی ہے اور عام آدمی پِس کر رہ جاتا ہے۔ ڈالر کی روز بروز بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث بھی بیٹھے بٹھائے پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ہر حکومت کی جانب سے بیرونی قرضوں پر انحصار ختم کرنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر اس ضمن میں کچھ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام اپنے نمائندوں سے مایوس ہوچکے ہیں، جو بھی اپنے ملک کیلئے ذرا محبت رکھتا ہے وہ اسی پریشانی میں مبتلا دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان پر موجود قرضوں کا بوجھ کیسے ختم کیا جائے ؟ لیکن اب سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کی جانب سے ایسی تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کے تمام قرضے الیکشن سے پہلے ہی اتر سکتے ہیں۔
مبشر لقمان کی جانب سے ٹوئٹر پر تجویز دی گئی ہے کہ اگر الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے ڈیکلیئرڈ اثاثے دگنا قیمت پر خرید کر اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیے جائیں تو پاکستان کا سارا قرضہ اتر سکتا ہے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ”حکومت پاکستان اپنا غیرملکی قرضہ بآسانی اتار سکتی ہے، وہ الیکشن کے امیدواروں کے ڈیکلیئرڈ اثاثوں کو دہری قیمت پر خرید کرکے اوپن مارکیٹ میں فروخت کردے،سارا قرضہ اُتر جائے گا“۔
واضح رہے کہ کاغذات نامزدگی میں امیدواروں کی جانب سے اپنی جائیدادوں کی قیمت اتنی کم بتائی گئی ہے کہ لگ بھگ کوئی بھی پاکستانی اس پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ مثال کے طور پر خواجہ سعد رفیق کے اندرون لاہور میں واقع 2 مکانوں کی قیمت ایک لاکھ 25 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے حالانکہ لاہور میں رہنے والے جانتے ہیں کہ اندرون لاہور میں پراپرٹی بحریہ ٹاﺅن اور ڈیفنس سے بھی کئی گنا مہنگی ہے۔ اسی طرح شہباز شریف نے مری میں واقع ایک بنگلے کی قیمت 27 ہزار اور دوسرے کی صرف 34 ہزار روپے ظاہر کی ہے ، ان کے یہ دونوں گھر مرلوں میں نہیں بلکہ کنالوں پر محیط ہیں اور پاکستانی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر فیملی کے ساتھ مری کی سیر کرنی ہو تو بھی 34 ہزار سے زیادہ خرچہ ہوجاتا ہے۔ کاغذات نامزدگی میں بلاول ہاﺅس کراچی کی قیمت بھی 30 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔