لاہور:مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کا پنجاب میں بڑا میچ پڑ گیا۔ ابتدائی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب میں گرفت کھو بیٹھی ،،تحریک انصاف آگے ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کو پاکستانی سیاست کا مرکز کہاجاتا ہے۔ہر عام انتخابات میں پنجاب ہی یہ طے کرتا ہے کہ وفاق میں حکومت کون بنائے گا۔اس موقع پر عمران خان نے بھی اکثر اپنی تقریروں میں اس بات کا تذکرہ کیا کہ لاہور پنجاب کا فیصلہ کرے گا اور پنجاب پاکستان کا فیصلہ کرے گا۔اسی لیے پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف نے خوب ہوم ورک کیا۔اس محنت کا اثر یہ ہوا ہے کہ انتخابات 2018کے نتائج میں مسلم لیگ ن کے مرکز سمجھے جانے والے حلقوں اور شہروں میں تحریک انصاف نے نقب لگا لی ہے۔اسلام آباد،راولپنڈی اور فیصل آباد میں تحریک انصاف کے چرچے ہیں۔اس موقع پر پنجاب اسمبلی کی نشستوں کا احوال یہ ہے کہ اب تک پاکستان تحریک انصاف کو پنجاب سے 123 سیٹوں پرواضح برتری مل چکی ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس ابھی تک 132 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔پیپلز پارٹی کو پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی 6 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔اس صورت میں حکومت بنانے میں سب سے اہم کلیدی کردار آزاد امیدوار ادا کرسکتے ہیں جنکو 27 سے زائد سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔اگر تحریک انصاف ان آزاد امیدواروں کو اپنے ساتھ ملا لیتی ہے تو وہ پنجاب میں بھی حکومت بنانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ بنی گالہ میں موجود تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے پنجاب میں بھی حکومت بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے انہوں نے ممکنہ صورتوں پر غور شروع کر دیا ہے۔یاد رہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف پنجاب میں اکثریت حاصل کرتی ہے تو شاہ محمود قریشی کے وزیر اعلیٰ بننے کے امکانات روشن ہیں۔