ہیپا ٹائٹس کی روک تھام اور شعور اجاگر کرنے کے لیے والینٹیئرفورس قائم کر دی گئی
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے پلیٹ فارم سے ہیپا ٹائٹس کے خلاف منظم مہم چلانے کے لیے والینٹئیر فورس کا قیام ایک انقلابی قدم ہے جس میں شامل میڈیکل کالجوں و دیگر تعلیمی اداروں کے طلبا وطالبات جذبہ حب الوطنی اور انسانی خدمت کے تحت کام کرتے ہوئے اس بیماری کےخلاف بند باندھ دیں گے ۔ ان کا خیالات کا اظہار مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے پا کستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام Volunteer Force Against Hepatitis Transmission(VFAHT) کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا اس والینٹیئر فورس میں اب تک ملک کے 28میڈیکل کالجز کے علاوہ دیگر کئی یو نیورسٹیوں کے 1500طلبا اپنے آپ کو رجسٹر کروا چکے ہیں ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی کے ایل آئی اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین پروفیسر سعید اختر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زاتی دلچسپی اور 15ارب روپے سے زائد فنڈز کی فراہمی سے 50ایکڑ پر جگر اور گردوں کے علاج اور پیوند کاری کا انسٹی ٹیوٹ لاہور میں قائم کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہیپا ٹائٹس کی بیماری خاتمہ ان کامشن ہے اور اس مشن کو پورا کرنے میں یہ والینٹیئر فورس بہت معاون ثابت ہوگی ۔ VFAHT کے چیئر مین ڈاکٹر سمیر شفیع نے کہا کہ والینٹیئر فورس نہ صرف عام لوگوں میں ہیپا ٹائٹس کی بیماری کے بارے میں آگاہی اور ہیلتھ ایجوکیشن کو فروغ دے گی بلکہ میڈیکل پروفیشن سے تعلق رکھنے والے افراد میں ہیپا ٹائٹس سے بچاﺅ کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرانے کی مہم بھی چلائے گی ۔ انہوںنے کہا کہ عوام میں ہپیا ٹائٹس بی کے خلاف ویکسینیشن کرانے ، انفیکشن کنٹرول ، انجکشن سیفٹی ، سیف ڈینٹل پریکٹس ، بلڈ سیفٹی ،ایڈو وکیسی کے سلسلے میں والینٹیئر فورس میں شامل سٹوڈنٹس بھر پو ر کر دار ادا کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہیپا ٹائٹس بی اور سی انتہا ئی مہلک مرض ہیں تاہم زرا سی احتیاط سے ان بیماریوں سے محفوط رہا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تنظیم میں مزید تعلیمی اداروں کے طلبا کو شامل کیا جائے گا ۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ پنجاب میں محفوظ انتقال خون کے نظام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت سیف بلڈ ٹرانسفیوژن ایکٹ میں ترامیم متعارف کرا رہی ہے اور مذکورہ ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ قانون اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے پاس پہنچ چکا ہے جس پر بہت جلد قانون سازی عمل میں لائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہیپا ٹائٹس کو خون سے پیدا ہونے والی بیماری بھی کہا جاتا ہے اس لیے غیر معیاری اور سہولیات کے بغیر کام کرنے والے بلڈ بنکس کو مقررہ معیار پر پو را اترناہو گا ورنہ انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور مریضوں کو غیر شفاف بلڈ ٹرانسفیوژن میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور انہیں کڑی سزا دی جائے گا ۔